Maktaba Wahhabi

139 - 868
2۔ کتے کی نجاست (جو معنوی ہوتی ہے) اس سے طہارت کے لیے برتن کو سات بار دھونا ضروری ہے اور ایک بار مٹی سے مانجھا جائے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:"جب تمہارے کسی کے برتن میں کتا منہ مار جائے تو چاہیے کہ اسے سات بار دھوئے،ان میں سے ایک بار مٹی سے مل کر دھوئے۔" [1] 3۔ اگر یہ نجاست زمین پر نہ ہو،اور نہ کتے کی نجاست ہو تو راجح قول کے مطابق اس نجاست کا عین اور جِرم زائل کر دیا جائے،جس طرح بھی ہو،تو وہ چیز پاک ہو جائے گی۔خواہ ایک بار دھونے سے زائل ہو یا دو،تین،چار یا پانچ بار دھونے سے۔ لیکن اگر وہ نجاست چھوٹے بچے کا پیشاب ہو،جس نے ابھی کھانا کھانا شروع نہیں کیا تو اس پر پانی چھڑک دینا کافی ہوتا ہے۔اسے ملنے اور دھونے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔چھوٹے بچے کا پیشاب،جس نے ابھی کھانا کھانا شروع نہیں کیا،نجاست خفیفہ کہلاتی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: کتا رکھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے چھونے سے ہاتھ پلید ہو جاتا ہے،اور وہ برتن جن میں وہ منہ مار جائے کیسے پاک کیے جا سکتے ہیں؟ جواب: کتا رکھنا جائز نہیں ہے،سوائے ان صورتوں کے جن کی صاحب شریعت علیہ السلام نے اجازت دی ہے،اور وہ تین صورتیں ہیں:حیوانات کی حفاظت کے لیے کہ بھیڑیوں اور درندوں سے بچاؤ رہے،کھیتی کی حفاظت کے لیے کہ بھیڑ بکریوں اور دوسرے جانوروں وغیرہ سے بچاؤ رہے،اور شکار کے لیے جس سے کہ شکاری کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ان کے علاوہ کتا رکھنا جائز نہیں ہے۔لہذا وہ گھر جو شہروں کے اندر ہوتے ہیں،وہاں حفاظت کے لیے کتے رکھنے کے کوئی معنیٰ نہیں ہیں بلکہ حرام ہے اور ایسے آدمی کے اجروثواب سے روزانہ ایک یا دو قیراط ثواب کم ہوتا رہتا ہے۔ان لوگوں پر ضروری ہے کہ ان کتوں کو اپنے گھروں سے دور کر دیں۔ہاں اگر کوئی گھر کسی خالی جگہ میں ہو اور اردگرد آبادی نہ ہو تو گھر اور گھر والوں کی حفاظت کے لیے کتا رکھنا جائز ہو گا۔کیونکہ گھر والوں کی حفاظت،جانوروں اور کھیت کی حفاظت سے زیادہ اہم ہے۔ اگر کتے کو ہاتھ لگ جائے یا اسے چھوا جائے تو اکثر اہل علم کے کہنے کے مطابق اگر وہ خشک ہو تو پلید نہیں ہوتا اور اگر وہ گیلا ہو تو پلید ہو جاتا ہے،تو اس کے بعد ہاتھ کو سات بار دھویا جائے،ان میں ایک بات مٹی سے ہو۔[2]اور برتن جس میں وہ کھاتا پیتا ہے یا منہ ڈال جائے تو صحیحین کی حدیث کے مطابق اسے سات بار دھویا
Flag Counter