Maktaba Wahhabi

150 - 868
اللہ پڑھنا واجب ہو گا۔کیونکہ اس روایت میں جو آیا ہے کہ ' لا وضوء' "وضو نہیں ہے۔" [1]اس میں لا نفی جنس کا ہے نہ کہ نفی کمال کا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: وضو کا کیا طریقہ ہے؟ جواب: شرعی اعتبار سے وضو کی دو صورتیں ہیں۔ایک جو لازمی اور واجب ہے کہ اس کے بغیر وضو ہو ہی نہیں سکتا،اللہ عزوجل کے اس فرمان میں مذکور ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ (المائدہ 5؍6) "اے ایمان والو!جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو اپنے چہروں کو دھو لیا کرو اور ہاتھوں کو کہنیوں تک،اور اپنے سروں کا مسح کر لیا کرو،اور اپنے پاؤں کو بھی ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔" اس میں چہرے کا دھونا ایک بار ہے،کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی اس میں شامل ہے،اور ہاتھوں کو ایک بار دھونا ہے انگلیوں سے لے کر کہنیوں تک۔اور ضروری ہے کہ وضو کرنے والا خیال رکھے کہ اپنے ہاتھوں کو کلائیوں اور کہنیوں سمیت دھوئے۔کچھ لوگ غفلت کرتے ہیں اور وہ صرف اپنی کلائیوں کو دھوتے ہیں،تو یہ غلطی ہے۔پھر ایک بار سر کا مسح کرے،اور کان بھی سر کا حصہ ہیں۔پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک ایک بار دھو لے۔یہ وہ واجبی طریقہ ہے جس سے کوئی چارہ نہیں۔ دوسری صورت وضو کی جو مستحب اور پسندیدہ ہے وہ یہ کہ وضو شروع کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھے،دونوں ہاتھ دھوئے تین بار،پھر کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے تین بار،تین چلووں کے ساتھ۔پھر چہرہ دھوئے تین بار۔پھر کلائیاں دھوئے کہنیوں تک تین بار،پہلے داہنی پھر بائیں۔پھر ایک بار سر کا مسح کرے،وہ یوں کہ اپنے ہاتھ گیلے کر لے اور انہیں شروع سر سے لے کر آخر تک پھیرتا چلا جائے اور پھر پیچھے سے آگے کو لے آئے،پھر شہادت کی انگلیوں کو کانوں کے سوراخوں میں (اور ان کے بٹوں میں) گھمائے اور پھر اپنے انگوٹھوں کو کانوں کے باہر پھیرے۔پھر ٹخنوں تک پاؤں دھوئے،تین تین بار،پہلے دایاں پھر بایاں اس کے بعد یہ دعا پڑھے: " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ "
Flag Counter