Maktaba Wahhabi

151 - 868
"میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا اور یکتا ہے،اس کا کوئی ساجھی نہیں،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔اے اللہ!مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں میں سے بنا دے۔" چنانچہ بندہ جب یہ کرے گا اور پڑھے گا تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے۔[1]جس سے چاہے گا داخل ہو جائے گا۔یہ صحیح حدیث ہے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال: وضو میں ترتیب اور موالاۃ کا کیا مفہوم ہے،اور اس کا کیا حکم ہے؟ اگر انسان اس کے بارے میں کچھ نہ جانتا ہو یا بھول جائے تو کیا وہ معذور ہو گا یا نہیں؟ جواب: وضو میں ترتیب کا مفہوم یہ ہے کہ آپ وضو وہاں سے اور اس طرح سے شروع کریں جہاں سے اللہ نے شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔اور اللہ عزوجل نے وضو میں چہرہ دھونے کا پہلے ذکر کیا ہے،پھر بازو دھونے کا،پھر سر کا مسح اور پھر پاؤں دھونے کا بیان ہے۔اس میں اللہ عزوجل نے چہرے سے پہلے ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں فرمایا ہے۔اس لیے پہلے ہاتھ دھونا واجب بھی نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔الغرض ترتیب سے مراد یہی ہے کہ آپ وضو میں اعضاء کو یکے بعد دیگرے اس طرح دھوئیں جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے ترتیب سے ذکر فرمایا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دوران میں طواف کے بعد سعی کے لیے جاتے ہوئے پہلے صفا کی طرف آئے،جب اس کے پاس آئے تو پڑھا: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللّٰهِ (البقرۃ) "تحقیق صفا اور مروہ اللہ (کے دین) کے نشانات میں سے ہیں۔" أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللّٰهُ[2] "اور میں وہیں سے ابتدا کرتا ہوں جہاں سے اللہ نے ابتدا فرمائی ہے۔" تو آپ نے واضح فرمایا کہ میں مروہ سے پہلے صفا کی طرف اس لیے آیا ہوں کہ اللہ عزوجل نے اس کا نام پہلے لیا ہے۔ اور موالاۃ کا معنی ہے تسلسل قائم رکھنا۔یعنی اعضائے وضو دھوتے ہوئے ان میں زیادہ وقت کا فاصلہ نہ کیا
Flag Counter