Maktaba Wahhabi

182 - 868
اور بغلوں کے بال نوچنا۔"[1] یہ حدیث اپنی صحت کے اعتبار سے متفق علیہ ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:لڑکیوں کے ختنہ کرنے کا کیا حکم ہے،کیا یہ مندوب و مستحب ہے یا جائز محض ہے؟ جواب:لڑکیوں کا ختنہ کرنا ایک مستحب عمل ہے بشرطیکہ شرعی طریقے سے ہو،اور احادیث میں اس کا ایک نام "خفاض" بھی آیا ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ جنسی جذبات کم ہو جاتے ہیں۔ مستدرک حاکم اور طبرانی وغیرہ کی ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں کہ آپ علیہ السلام نے لڑکیوں کا ختنہ کرنے والی عورت سے کہا تھا: "أَشِمِّي وَ لَا تَنْهِكِي،فانه ابهى للوجه،وَ أَحْظَى عند الزوج " "معمولی سا گوشت اتارو،زیادہ گہرا مت کرو،بلاشبہ یہ عمل چہرے کو پررونق بناتا ہے اور شوہر کے لیے زیادہ رغبت کا باعث ہے۔" [2] اور یہ عمل بچپن ہی میں ہونا چاہیے۔ اور اسے سر انجام دے دینا چاہیے جیسے شرعی حکم کا علم ہو اور اس کی تطبیق کر سکے۔[3] (صالح فوزان) سوال:کیا عورتوں کا ختنہ کیا جائے یا نہیں؟ جواب:الحمدللہ ۔۔ہاں عورتوں کا ختنہ ہونا چاہیے اور یہ محض اتنا ہی ہے کہ اس کی شرمگاہ سے ابھرا گوشت جو مرغے کی کلغی کی مانند ہوتا ہے کاٹ دیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کا ختنہ کرنے والی عورت سے فرمایا تھا: "أَشِمِّي وَ لَا تَنْهِكِي،فانه ابهى للوجه،وَ أَحْظَى عند الزوج " "معمولی سا گوشت اتارو،زیادہ گہرا مت کرو،بلاشبہ یہ عمل چہرے کو پررونق بناتا ہے اور شوہر کے لیے زیادہ رغبت کا باعث ہے۔"[4] یعنی یہ حصہ کاٹنے میں مبالغہ نہ کیا جائے۔ مرد کے ختنے میں مقصود یہ ہے کہ اسے طہارت حاصل ہو یعنی قلفہ (شرمگاہ کے گرد غلاف) میں پیشاب
Flag Counter