Maktaba Wahhabi

304 - 868
"اے اللہ!میں تجھ سے تیرے علم غیب اور مخلوق پر قدرت کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک زندہ رہنا میرے لیے بہتر ہو،اور مجھے وفات دے اس وقت جب میرا مر جانا میرے لیے بہتر ہو۔" [1] ہم آپ کو یہ دعا کرنے کی نصیحت کرتے ہیں کہ اللہ آپ کے حالات درست فرمائے اور وہ کچھ مقدر فرمائے جس میں آپ کے لیے ہر طرح کی خیر و صلاح،اور عاقبت بہترین ہو۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:عورت جو وفات پا گئی ہو۔یا اپنی زندگی کے آخری لمحات میں ہو،اس کے ہاتھوں میں مہندی لگانا کیسا ہے؟ جواب:میرے علم کے مطابق اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:بعض فقہاء کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد میاں بیوی کا تعلق ٹوٹ جاتا ہے،آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ جواب:یہ رائے سنت کے بالکل خلاف ہے،اس لیے اس کی طرف قطعا توجہ نہیں دینی چاہیے ۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ہم کچھ لوگوں سے سنتے ہیں جو کہتے ہیں کہ وفات ہو جانے کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حرام ہو جاتی ہے،شوہر کو اجازت نہیں کہ وہ مرنے کے بعد اسے دیکھ سکے اور نہ وہ اسے قبر ہی میں اتار سکتا ہے؟ جواب:شرعی دلائل ثابت کرتے ہیں کہ بیوی کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ وہ اپنے فوت ہونے والے شوہر کو غسل دے سکتی ہے اور اسے دیکھ بھی سکتی ہے۔اور اسی طرح شوہر کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور دیکھ سکتا ہے۔سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔[2] حتیٰ کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی تھی کہ انہیں ان کے شوہر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی غسل دیں۔[3] (عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا بیوی کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے فوت شدہ شوہر کو دیکھ لے،یا یہ دیکھنا اس کے لیے حرام ہے؟ اور اسی طرح کیا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اسے غسل دے دے جب کہ اور کوئی نہلانے والے موجود نہ ہوں؟ جواب:بیوی کے لیے جائز ہے کہ اپنے فوت ہو جانے والے شوہر کو دیکھ سکتی ہے،اور یہ بھی جائز ہے کہ وہ اسے غسل دے سکتی ہے۔زوجین کو فوت ہو جانے کے بعد ایک دوسرے کو غسل دینے کے مسئلے میں علماء کا یہی قول صحیح اور راجح ہے،خواہ دوسرے غسل دینے والے موجود بھی ہوں۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے:
Flag Counter