Maktaba Wahhabi

305 - 868
"اگر ہمیں اپنے معاملے کا پہلے علم ہوتا جس کا بعد میں علم ہوا،تو ہم ازواج خود ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیتیں۔" [1] اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق آتا ہے کہ انہوں نے اپنی زوجہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو وصیت کی تھی کہ وہی انہیں غسل دیں۔" [2] چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا۔اور اسی طرح حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ان کی زوجہ ام عبداللہ رضی اللہ عنہ نے غسل دیا تھا۔[3] اور یہ بھی جائز ہے کہ شوہر اپنی فوت ہونے والی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔اہل علم کے نزدیک یہی قول صحیح تر ہے۔ابن منذر کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خود ہی غسل دیا تھا،اور صحابہ میں یہ بات مشہور بھی ہوئی تھی،اور کسی نے ان پر کوئی انکار نہ کیا تھا،لہذا یہ اجماع صحابہ ہوا۔(مجلس افتاء) سوال:کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ عورت کی میت کو غسل دے؟ جواب:واجب ہے کہ عورت کی میت کو عورتیں ہی غسل دیں،مردوں کے لیے عورتوں کو غسل دینا جائز نہیں ہے،سوائے شوہر کے،اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔اور اسی طرح مرد کی میت کو مرد ہی غسل دیں،عورتوں کے لیے یہ جائز نہیں ہے،سوائے بیوی کے،اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے۔ احادیث میں وارد ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی زوجہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔[4] (صالح فوزان) سوال:کیا کم عمر لڑکی کو کوئی مرد غسل دے سکتا ہے؟ جواب:جو لڑکی سات سال سے کم عمر ہو اسے کوئی بھی مرد غسل دے سکتا ہے،خواہ اس کا محرم ہو یا غیر محرم۔کیونکہ وہ شرعا قابل ستر نہیں ہوئی۔اور اسی طرح کسی عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ چھوٹے لڑکے کو غسل دے سکتی ہے جو سات سال سے کم عمر ہو۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ہمارے ہاں ایک عورت للہ فی اللہ میتوں کو غسل دیا کرتی تھی،مگر اب وہ انکار کر دیتی ہے،اور کہتی ہے کہ اس سے میرے دل میں میتوں کے بارے میں سختی سی آنے لگی ہے اور رقت ختم ہو رہی ہے۔کیا آپ اس کی اس رائے کی تائید فرمائیں گے؟
Flag Counter