Maktaba Wahhabi

378 - 868
سوال:کیا روزے کی حالت میں بطور دوا غرارہ کرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ جواب:اگر کوئی چیز حلق سے نیچے نہ جائے تو روزہ باطل نہیں ہوتا ہے،تاہم اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سوائے اس کے کہ انتہائی مجبوری ہو۔اور جب تک کوئی چیز حلق سے نیچے نہیں جاتی آدمی مفطر نہیں ہوتا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کوئی آدمی روزہ دار ہوتے ہوئے جھوٹی گواہی دے تو کیا اس سے اس کا روزہ صحیح رہے گا؟ جواب:جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے کہ آدمی کوئی ایسی گواہی دے جس کی حقیقت سے وہ آگاہ نہیں یا خلاف حقیقت گواہی دے۔اس سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا ہے مگر اجر بہت کم ہو جاتا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا روزے کے ظاہری و معاشرتی فوائد بھی ہیں؟ جواب:ہاں،اس کے بہت سے فوائد ہیں،مثلا لوگوں کا آپس میں امت واحدہ ہونے کا شعور اجاگر ہوتا ہے کہ ہم ایک امت ہیں۔وہ ایک ہی وقت میں کھاتے اور ایک ہی وقت میں روزہ شروع کرتے ہیں۔اغنیاء اور مالداروں کو اللہ کی نعمتوں کا احساس ہوتا ہے اور وہ فقراء و محتاجین سے تعاون کرتے ہیں۔اس میں شیطان کے بندے پر حملہ آور ہونے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے،تقویٰ کے حصول میں مدد ملتی ہے اور افراد ملت کے مابین ربط و ضبط بہت قوی ہو جاتا ہے وغیرہ۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:سفر کی وہ کیا مقدار ہے جس میں ایک روزہ دار اپنا روزہ افطار کر سکتا ہے؟ جواب:ایسا سفر جس میں آدمی کے لیے روزہ افطار کرنا اور نماز قصر کرنا جائز ہوتا ہے،اس کی مقدار تراسی کلومیٹر ہے۔اور بعض علمائے کرام سفر کی کوئی حد معین نہیں کرتے۔بلکہ ہر وہ مسافت جو عرف عام میں سفر کہلاتی ہو وہ سفر ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین فرسخ کی مسافت کا سفر کرتے تو نماز قصر کیا کرتے تھے۔[1] علاوہ ازیں کوئی ایسا سفر جو کسی حرام مقصد کے لیے ہو اس میں نماز قصر نہیں ہو سکتی اور نہ روزہ افطار کیا جا سکتا ہے،کیونکہ معصیت و نافرمانی اور رخصت میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔جبکہ کچھ علماء ایسے بھی ہیں جو سفر اطاعت اور سفر معصیت میں کوئی فرق نہیں کرتے،کیونکہ دلائل عام ہیں۔اور علم اللہ کے پاس ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ہم لوگ ایک ایسے ملک اور علاقے میں رہائش پذیر ہیں کہ یہاں غروب آفتاب رات کے ساڑھے نو،دس بجے ہوتا ہے،تو ہم افطار کس وقت کیا کریں؟
Flag Counter