Maktaba Wahhabi

379 - 868
جواب:چونکہ آپ لوگوں کے ہاں رات دن چوبیس گھنٹے کے ہیں اس لیے آپ کو افطار اس وقت کرنا ہو گا جب سورج غروب ہو۔اور روزہ آپ پر فرض ہے،خواہ دن لمبا ہی کیوں نہ ہو۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:بعض علمائے کرام ایسے مسلمانوں پر بہت طعن کرتے ہیں جو روزے رکھتے ہیں مگر نماز نہیں پڑھتے۔نماز کا روزے سے کیا تعلق ہے؟ میرا بھی جی چاہتا ہے کہ آخرت میں باب الریان سے گزرنے والوں کے ساتھ شامل ہوں۔اور حدیث میں آیا ہے کہ ایک رمضان دوسرے رمضان تک مابین کے لیے کفارہ ہوتا ہے۔میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے۔جزاکم اللّٰہ خیرا جواب:جو لوگ آپ پر یہ عیب لگاتے ہیں کہ آپ روزے تو رکھتے ہیں لیکن نماز نہیں پڑھتے،وہ حق پر ہیں۔کیونکہ نماز اسلام کا ستون ہے،اس کے بغیر اسلام قائم نہیں ہو سکتا،نہ قائم رہ سکتا ہے،بلکہ تارک نماز کافر ہے،ملت اسلام سے خارج ہے،اور اللہ تعالیٰ کسی کافر سے روزہ،صدقہ،حج یا دیگر اعمال صالحہ میں سے کچھ بھی قبول نہیں فرماتا ہے۔اس کا فرمان ہے: ﴿ وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ (التوبۃ:9؍54) "(اور ان منافقوں) کے خرچ (یعنی اموال) کے قبول ہونے میں کوئی چیز منع نہیں ہے سوائے ا س کے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا کفر کیا ہے،نماز کو آتے ہیں تو سست و کاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔" لہذا اگر آپ روزے رکھتے ہیں اور نماز نہیں پڑھتے تو ہمارا کہنا بھی یہی ہے کہ آپ کے روزے سراسر باطل ہیں،ان کا آپ کو اللہ کے ہاں کوئی فائدہ نہیں ہو گا،یہ آپ کو اس کے ہاں کوئی قربت یا درجہ نہیں دلا سکتے۔اور آپ نے جو یہ سمجھا ہے کہ ایک رمضان دوسرے رمضان تک مابین کے لیے کفارہ ہے،تو آپ نے حدیث کو کماحقہ سمجھا ہی نہیں ہے۔آپ علیہ السلام کا کامل فرمان یوں ہے:"پانچ نمازیں،اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک،اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک،مابین کے لیے کفارہ ہوتے ہیں،جب کبائر سے اجتناب کیا جائے۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان سے رمضان تک مابین کے لیے کفارہ ہونے کے لیے شرط یہ فرمائی ہے کہ "کبائر سے اجتناب کیا جائے۔" بھلا ترک نماز سے بڑھ کر بھی کوئی کبیرہ گناہ ہو گا؟ بلکہ ترک نماز تو کفر ہے۔اس کے لیے کس طرح ممکن ہے کہ آپ کے روزے آپ کے لیے کفارہ بنیں۔آپ کے روزے نامقبول ہیں،محترم بھائی!آپ کو چاہیے کہ اپنے اللہ سے توبہ کریں اور نماز جو اس نے (پہلے) فرض کی ہے اس کی پابندی کریں۔
Flag Counter