Maktaba Wahhabi

396 - 868
کم جمہور کا قول ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:عورت کے متعلق جو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ صفا و مروہ پر نہ چڑھے،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ائمہ کے کلام میں یہ ہے کہ اس کے حق میں زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ عورت اکیلی جائے (یعنی مردوں کے ساتھ بھیڑ نہ کرے)۔ظاہر اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مشقت والا عمل اگر معمولی ہو تو عورت کو وہ معاف ہے،تاہم زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ عورت اعمال حج میں سے کچھ نہ چھوڑے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ (اس رخصت کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے) اہم مشقت والے کام بھی نہ چھوڑ بیٹھے۔اور عوام الناس میں سے بعض سے کبھی کوئی مسنون عمل رہ جاتا ہے تو وہ خیال کرنے لگتے ہیں کہ ان کا باطل ہو گیا ہے اور ان کے دل میں ایک خلش سی باقی رہ جاتی ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا طواف قدوم میں رمل کرنا مردوں کے لیے خاص ہے یا یہ حکم عام ہے کہ عورتیں بھی کریں؟ جواب:طواف قدوم میں رمل صرف مردوں کے لیے خاص ہے۔یہ حکم عورتوں کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی ان پر صفا مروہ کی سعی میں تیز دوڑنا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا عورتیں صفا مروہ کی سعی میں سبز ستونوں کے درمیان دوڑیں یا نہیں؟ جواب:ان ستونوں کے مابین عورتوں پر دوڑنا نہیں ہے۔ایسے ہی وہ مرد جو ان عورتوں کے ساتھ ہو،وہ بھی نہ دوڑے اور انہیں اکیلا نہ چھوڑے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میں عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ گئی مگر وہاں پہنچنے کے ایک دن بعد میں سخت بیمار ہو گئی اور اعمال عمرہ پورے نہ کر سکی،البتہ بیت اللہ کے سات چکر اور اسی طرح صفا و مروہ کی سعی کر لی تھی،مگر ہمیں روضہ رسول پر مدینہ منورہ جانا ممکن نہ ہو سکا اور ہم واپس آ گئے،اس کا مجھے بہت غم اور افسوس ہے،تو کیا ہمارا یہ عمرہ کامل ہوا ہے؟ جواب:یہ اعمال جو اس عورت نے کیے ہیں یعنی طواف اور سعی۔اس کے لیے ایک عمل باقی ہے یعنی بالوں کا کاٹنا۔اگر اس نے یہ تین عمل کیے ہوتے یعنی طواف،سعی اور بال کاٹنا،تب اس کا عمرہ کامل ہوتا۔ زیارت مدینہ یہ عمرہ کے تکمیلی اعمال میں سے نہیں ہے،اور نہ ہی عمرہ کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہے۔بلکہ زیارت مسجد نبوی ایک مستقل عمل ہے،آدمی کو جب بھی ممکن اور آسان ہو،کر لے۔اس عورت کے عمرے میں سے جیسے کہ اس نے سوال میں بتایا ہے،ایک عمل بال کاٹنا باقی ہے۔اور بال کاٹنے کے لیے وقت مقرر نہیں ہے۔یہ اگر اب بھی کاٹ لے تو اس کا عمرہ پورا ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر اس نے سعی صفا و مروہ کے فورا بعد سفر نہیں کیا تھا،بلکہ مکے میں رکی رہی تھی تو اس کے ذمے طواف وداع بھی ہے۔اگر آدمی صفا و مروہ کی سعی اور بال کٹوانے کے فورا بعد سفر کرے تو اس پر طواف وداع نہیں ہے۔اور صحیح قول یہی ہے کہ (اگر عمرے والا مکہ میں رکا رہا ہو تو روانگی کے وقت) اس پر طواف وداع ضروری
Flag Counter