Maktaba Wahhabi

397 - 868
ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عمومی فرمان ہے: (لَا يَنْفِرُ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ) "کوئی شخص مکہ سے روانہ نہ ہو حتیٰ کہ اس کا آخری عمل بیت اللہ کے ساتھ ہونا چاہیے (یعنی طواف)۔" [1] اور عمرہ حج ہی کی مانند ہے،سوائے ان چیزوں کے جن کا فرق ثابت ہے۔آپ علیہ السلام نے فرمایا تھا: (اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ) "تو اپنے عمرے میں وہی کچھ کر جو اپنے حج میں کرتا ہے۔"[2] عمرہ گویا ایک چھوٹا حج ہے۔جو امور حج میں واجب ہیں عمرے میں بھی واجب ہیں،سوائے ان کے جن کی دلیل ثابت ہو مثلا وقوف عرفات،رمی جمار یا منیٰ میں رات گزارنا۔ تو اس خاتون کے لیے ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر یہ سعی کے فورا بعد روانہ ہو چکی تھی تو اس پر طواف وداع نہیں تھا،کیونکہ یہ عمل ہی بیت اللہ کے ساتھ اس کا آخری عمل تھا۔لیکن اگر اس کے بعد یہ مکہ میں رکی رہی تھی تو اس نے یہ قصور کیا ہے۔اور اس نے جو کہا ہے کہ "قبر نبی علیہ السلام کی زیارت نہیں کر سکی" یعنی اس کا ارادہ تھا کہ مدینہ منورہ جائے اور نبی علیہ السلام کی قبر کی زیارت کرے،تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ زیارت قبور کے لیے سفر کا اہتمام کرنا جائز نہیں ہے،قبریں خواہ کوئی سی ہوں،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ:مَسْجِدِ الْحَرَامِ،وَمَسْجِدِي هَذَا،وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى." "تین مسجدوں کے علاوہ کہیں کے لیے پالان نہ کسے جائیں (یعنی سفر کا اہتمام نہ کیا جائے) مسجد حرام،میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ۔" [3]
Flag Counter