Maktaba Wahhabi

424 - 868
روزے دار نے اپنا روزہ باطل کرنے کی نیت کی تو وہ باطل ہو جائے گا۔نمازی اپنی نماز باطل کرنے کی نیت کرے تو باطل ہو جائے گی۔وضو کرنے والا اپنے وضو کے دوران میں اپنے وضو کے باطل کرنے کی نیت کر لے تو وہ باطل ہو جائے گا۔مگر عمرہ کرنے والا اپنے عمرے کے دوران میں اسے باطل کرنے کی نیت کرے،یا حاجی تلبیہ کہتے ہوئے اسے باطل کرنے کی نیت کرے تو یہ باطل نہیں ہوں گے۔اسی لیے علماء کہتے ہیں کہ "نسک (حج و عمرہ) آدمی کے باطل کرنے سے باطل نہیں ہوتے۔" اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اس عورت نے جس وقت عمرہ کی نیت کر لی اور احرام باندھ لیا تو عمرے کی تکمیل تک وہ احرام ہی میں رہی اور اس کے فسخ کرنے کی نیت غیر مؤثر رہی۔اور اب یہ سوال کہ کیا اس عورت نے رمضان میں عمرہ پایا یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس نے رمضان میں عمرہ نہیں پایا،کیونکہ اس کا احرام رمضان سے تین دن پہلے سے تھا،اور رمضان میں عمرے والے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا احرام ابتداء سے لے کر آخر تک رمضان میں ہو۔اس کی ایک دوسری مثال:ایک آدمی شعبان کی آخری گھڑی میں میقات پر پہنچا،اور عمرے کا احرام باندھا،اور ادھر سورج غروب ہو گیا اور رمضان شروع ہو گیا،پھر وہ حرم میں آ کر طواف،سعی اور قصر کرتا ہے،تو کیا اس نے رمضان میں عمرہ پا لیا؟ اس کا جواب بھی یہی ہے کہ اس نے رمضان میں عمرہ نہیں پایا،کیونکہ اس کی ابتداء احرام رمضان شروع ہونے سے تھی۔ اور ایک مثال:ایک آدمی نے رمضان کے آخری دن میں سورج غروب ہونے سے پہلے احرام باندھا،اور پھر عید کی رات میں طواف،سعی وغیرہ کی تو کیا اس نے رمضان میں عمرہ کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس نے بھی رمضان میں عمرہ نہیں کیا،کیونکہ اس نے اپنے عمرے کا ایک جز رمضان کے بعد ادا کیا ہے۔اور رمضان میں عمرہ تبھی ہو گا جب ابتدائے احرام سے لے کر آخر تک تمام اعمال رمضان میں ہوں۔ تو اس خاتون کے لیے ہمارے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کا عمرہ صحیح ہے مگر اس نے اپنا یہ عمرہ رمضان میں نہیں پایا،اور اسے یہ بھی درست نہیں ہے کہ احرام توڑ کر واپس جائے۔اگر یہ اسے باطل کرنے کی نیت بھی کرے گی تو یہ باطل نہیں ہو گا،خواہ یہ اپنے سلے ہوئے کپڑے بھی پہنے۔کیونکہ یہ عورت ہے اور عورت سلے ہوئے کپڑے ہی پہنتی ہے،سو جو چاہے پہنے۔اگر بالفرض کوئی اور ممنوعہ کام بھی کرتی ہے،تو اس پر کچھ نہیں ہے کیونکہ یہ جاہل اور لاعلم ہے۔اور وہ انسان جو اپنی جہالت،نسیان یا اکراہ کی وجہ سے احرام کی مخالفات کا مرتکب ہو اس پر کچھ نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر کسی کو عید کے روز (دس ذوالحجہ کو) طواف افاضہ کرنے میں دیر ہو جائے اور تاخیر سے منیٰ میں پہنچے،مثلا رات کے ایک بجے کے بعد،تو کیا اس پر کوئی دم فدیہ وغیرہ ہو گا؟
Flag Counter