Maktaba Wahhabi

425 - 868
جواب:میں اس پر کوئی دم فدیہ وغیرہ نہیں پاتا۔اور اصل یہ ہے جہاں دلیل نہ ہو وہاں کوئی وجوب نہیں ہوتا ہے،اور اس مسئلے میں کوئی دلیل نہیں۔(ناصر الدین الالبانی ) سوال:ایک خاتون کے لیے کون سا عمل افضل ہے،مطاف میں بھیڑ کے اندر طواف کرنا،یا مردوں سے دور کسی علیحدہ جگہ میں کسی اور عبادت میں مشغول ہونا؟ جواب:حج و عمرہ کے ایام میں افضل یہ ہے کہ آدمی بار بار طواف نہ کرے،یہ حکم مردوں کے لیے ہے تو عورتوں کے لیے تو بالاولیٰ ہو گا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:حج یا عمرہ کی غرض سے مانع حمل گولیوں کے استعمال کا کیا حکم ہے یا صرف حمل سے بچاؤ کے لیے ان کا استعمال کیسا ہے،جبکہ حمل اس عورت کے لیے ضرر کا باعث ہو؟ جواب:کسی انتہائی مجبوری کے بغیر میں مانع حمل گولیوں کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں۔مثلا خاتون انتہائی ضعیف الجسم ہو،اور اس بچاؤ کی ضرورت مند ہو تو وہ استعمال کر سکتی ہے،مگر ضروری ہے کہ شوہر کی موافقت حاصل کرے،کیونکہ نسل کے لیے جس طرح عورت کا حق ہے،مرد کا بھی حق ہے۔یہی وجہ ہے کہ علماء کہتے ہیں کہ مرد اپنی آزاد عورت سے اس کی مرضی کے بغیر عزل نہیں کر سکتا۔کیونکہ عزل کا طریقہ بھی مانع حمل ہے۔میں سب خواتین کو یہی نصیحت کروں گا کہ مانع حمل گولیوں سے احتراز کریں۔اولاد کی کثرت انتہائی بابرکت اور نفع آور ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پر عمل ہے۔تاہم حج و عمرہ کی ادائیگی میں پرسکون رہنے کے لیے،اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عارضی صورت ہے،اور اس بارے میں طبیب و ڈاکٹر کی رائے ضرور لے لینی چاہیے ۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میری اہلیہ کو ضیق الرحم کا عارضہ ہے،اس کے ہاں طبعی ولادت نہیں ہوتی ہے۔تین بچے ہوئے ہیں اور تینوں ہی آپریشن سے ہوئے ہیں،اور حمل سے اسے ازحد تکلیف ہوتی ہے۔تو کیا اس صورت میں اسے مانع حمل ادویات استعمال کر لینی جائز ہیں،تاکہ وہ اس کیفیت سے محفوظ رہے؟ جواب:اس صورت میں اسے مانع حمل ادویات استعمال کر لینی جائز ہے تاکہ اسے راحت ملے۔کیونکہ تیسرے آپریشن کے بعد رحم کی دیوار بہت متاثر ہو جاتی ہے اور اس کے پھٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کا ارادہ کیا،اور اس اندیشے سے کہ کہیں دوران حج میں ایام مخصوصہ نہ شروع ہو جائیں میں نے اس لیے مانع حیض گولیاں حاصل کر لیں۔پھر اس طرح ہم نے نہایت سکون سے اپنا حج مکمل کیا۔والحمدللہ۔مگر حج کے بعد 17؍12؍1407ھ سے اسے ایام شروع ہوئے ہیں جو تا حال تا دم تحریر 23؍2؍1408ھ جاری ہیں۔ڈاکٹروں نے اس سے پہلے متنبہ کیا تھا کہ یہ مانع حیض گولیاں آپ کو بعد میں پریشان کر سکتی ہیں۔تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ حیض ہے یا کچھ اور،اور کیا اسے نماز پڑھنی ہے یا نہیں؟
Flag Counter