Maktaba Wahhabi

430 - 868
سوال:کیا سب ہی عورتوں کو ضعیف اور کمزور سمجھا جاتا ہے،جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات غروب قمر کے بعد وہاں سے جانے کی اجازت دی تھی؟ جواب:نہیں،سب ہی عورتوں کو "عاجز اور ضعیف" قرار نہیں دیا جا سکتا۔"عجز" ایک خاص وصف ہے جو کسی بھی عورت یا مرد میں ہو سکتا ہے۔اور اس کے بالمقابل "قدرت اور قوت" کا وصف ہے جو مرد کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی حاصل ہو سکتا ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمنا کیا کرتی تھیں کہ کاش میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی جیسے کہ حضرت نے لی تھی کہ فجر سے پہلے مزدلفہ سے روانہ ہو جائے۔[1] تو اس مسئلہ میں اعتبار قوت اور قدرت کا ہے،خواہ یہ مردوں میں ہو یا عورتوں میں۔ اور جس حاجی کے لیے جائز ہے کہ وہ مزلفہ سے قبل فجر روانہ ہو جائے،اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہاں منیٰ میں پہنچتے ہی کنکریاں مار لے،اسے سورج طلوع ہونے تک انتظار کرنا ضروری نہیں ہے۔اگر انتظار کر لے تو افضل ضرور ہے۔اور قبل از وقت روانگی سے مقصد یہی ہے کہ ازدحام سے محفوظ رہے۔ اور جو انسان طاقت ور اور قدرت رکھتا ہے،اسے نماز فجر پڑھنے کے بعد ہی وہاں سے روانہ ہونا چاہیے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔(محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter