Maktaba Wahhabi

480 - 868
اور ظہار کا کفارہ بیوی سے مساس سے پہلے ادا کرنا چاہیے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ﴿٢﴾وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴿٣﴾فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴿٤﴾(المجادلہ:58؍2۔4) "جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں کو ماں کہہ دیتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں (ہو جاتیں)۔ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے۔بےشک وہ نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ بڑا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنے قول سے رجوع کر لیں تو (ان کو ہم بستر ہونے سے پہلے) ایک غلام آزاد کرنا (ضرور) ہے۔(مومنو!) اس (حکم) سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے،اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے خبردار ہے۔اور جس کو غلام نہ ملے وہ ملاپ سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے رکھے،اور جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہو (اسے) ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلانا چاہیے ۔یہ (حکم) اس لیے ہے تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول کے فرماں بردار ہو جاؤ،اور یہ اللہ کی حدیں ہیں،اور نہ ماننے والوں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔" اور اس سلسلے میں واجب کھانا یہ ہے کہ علاقے میں معروف قسم کا ہو۔ہر مسکین کو آدھ صاع (تقریبا سوا کلو) ملنا چاہیے ۔یہ اس صورت میں ہے جب صاحب معاملہ گردن آزاد کرنے یا روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔ اور یہ مسئلہ کہ بیوی اپنے شوہر کو لعنت کرے یا اس سے پناہ مانگے،تو یہ اس کے حق میں ایک حرام کام ہے۔اسے چاہیے کہ ایسی بات بولنے سے توبہ کرے اور اپنے شوہر سے معافی مانگے اور اسے راضی کرنے کی کوشش کرے۔اس سے اس کا شوہر اس پر حرام نہیں ہو جائے گا اور نہ کوئی کفارہ لازم آئے گا۔ اور ایسے ہی اگر شوہر اپنی بیوی کو لعنت کرتا ہے،یا اس سے اللہ کی پناہ چاہتا ہے،تو بیوی اس کے لیے حرام نہیں ہو جائے گی۔اسے چاہیے کہ ایسی بات بولنے سے توبہ کرے اور بیوی سے معذرت کرے اور اسے راضی کرنے کی کوشش کرے۔کسی مسلمان کا دوسرے مسلمان کو،وہ مرد ہو یا عورت یا وہ آپس میں میاں بیوی ہوں،ایک دوسرے کو لعنت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ کبیرہ گناہ ہے۔
Flag Counter