Maktaba Wahhabi

533 - 868
"یہ مومن عورتیں ان کافروں کے لیے حلال نہیں ہیں،اور نہ وہ کافر ان مومن عورتوں کے لیے حلال ہیں۔" اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ اس عقد میں عورت کے لیے خطرہ ہے کہ وہ اسے اس کے دین و ایمان سے پھیر دے گا،کجا یہ کہ یہ عورت اس سے کوئی فائدہ پائے۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ "یہ کفار تمہیں آگ کی دعوت دیتے ہیں۔" (البقرۃ:2؍221) اور ان کی یہ دعوت اعتقادات کے علاوہ قولی اور فعلی ہر اعتبار سے ہوتی ہے جو انسان کے لیے دخول نار کا سبب ہے۔اور نکاح کا رشتہ سب سے بڑھ کر مؤثر عامل ہے،جس سے یہ دعوت کسی انسان کے دل میں گھر کر سکتی ہے،اور شوہر اپنی بیوی سے اس وقت تک راضی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ دین میں اس کی تابع نہ بنے،جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ (البقرۃ:2؍120) "یہ یہود و نصاریٰ آپ سے ہرگز راضی نہ ہوں گے حتیٰ کہ آپ ان کے دین کی پیروی کرنے لگیں۔" دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ کوئی کافر مرد کسی مسلمان عورت کے لیے کسی حالت میں بھی اس کا ہم پلہ (کفو) نہیں ہو سکتا۔کیونکہ زوجیت کے حقوق شوہر کے لیے کئی طرح کے حقوق کا تقاضا کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ (النساء:4؍34) "مرد عورتوں پر حاکم ہیں بسبب اس کے جو اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہوئی ہے۔" تو جب شوہر کافر ہو گا: وَلَن يَجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا﴿١٤١﴾(النساء:4؍141) "اور اللہ تعالیٰ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا۔" علاوہ ازیں شوہر حسی اور معنوی لحاظ سے بیوی پر فوقیت رکھتا ہے۔اور یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے متصادم ہوتی ہے: "الْإِسْلَامُ يَعْلُو وَلَا يُعْلَى عَلَيْهِ" "اسلام غالب اور اوپر ہوتا ہے،اس پر کوئی اور غالب اور اوپر نہیں ہو سکتا۔" [1] ضروری ہے کہ اس قسم کے احوال میں صدق و ثبات کا مظاہرہ کیا جائے اور ایسی عورتوں پر شریعت مطہرہ کے مطابق قانون نافذ کیا جائے جنہیں ان کے نفسوں نے اس طرح سے گمراہ کیا ہے۔اگر کسی عورت نے یہ کام اسے حلال سمجھتے ہوئے کیا ہو تو وہ مرتد ہے اسی طرح اس کا ولی بھی مرتد ہے۔اگر اس نے یہ کام حلال سمجھے بغیر کیا
Flag Counter