Maktaba Wahhabi

534 - 868
ہو تو یہ ایک جرم عظیم اور گناہ کبیرہ ہے،مگر اسے مرتد نہیں کہا جائے گا۔اگر اس نے یہ سب جانتے بوجھتے کیا ہو تو شادی شدہ ہونے کی صورت میں اس پر حد رجم قائم کرنا واجب ہے۔اگر وہ کنواری ہو تو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے۔اور یہ فیصلہ اس صورت میں ہے جب وہ علم و معرفت رکھتی ہو۔اگر وہ جاہل ہو تو اس سے حد ساقط ہو جائے گی۔کیونکہ شبہات کی صورت میں حدود ٹال دی جاتی ہیں۔بہرحال ایسے زوجین میں تفریق کر دینا واجب ہے۔اور شوہر پر بھی شریعت اسلامیہ کے مطابق سزا لاگو کی جائے۔ولی امر (حاکم،قاضی) کو چاہیے کہ ان کی تفریق میں شرعی مصلحت اور اجتہاد سے کام لیں کہ یہ کس انداز سے ہو،حتیٰ کہ اگر مصلحت کا تقاضا ہو کہ انہیں بطور تعزیر قتل کرنا پڑے تو وہ ایسا کر سکتے ہیں،اور یہ شرعا جائز ہو گا۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک آدمی کی بہنیں مشرک شوہروں سے بیاہی ہوئی ہیں۔بھائی کو جب راہ حق کی ہدایت ہوئی تو اس نے اپنی بہنوں اور بہنوئیوں کو بھی توحید اپنانے کی دعوت دی۔بہنوں نے اس کی دعوت قبول کر لی ہے،مگر ان کے شوہروں نے اسے قبول نہیں کیا،تو کیا ان بہنوں کو ان کے شوہروں سے علیحدہ کروا لیا جائے یا کیا کیا جائے؟ جواب:اگر یہ عورتیں مسلمان ہیں تو ان مشرکین سے ان کا نکاح باطل ہو چکا ہے۔بھائی پر واجب ہے کہ انہیں ان کے مشرک شوہروں سے علیحدہ کرائے۔یہ اس کے لیے بہت ضروری ہے۔اگر یہ اسلامی ملک میں رہتے ہوں تو حاکم پر واجب ہے کہ ان مسلمان عورتوں کو کافروں کے عقد سے علیحدہ کرائے۔ہاں اگر یہ اپنے شوہروں کے ساتھ یہودی،نصرانی یا بت پرست قسم کی کافر ہوں تو ان کا نکاح صحیح ہے۔مگر اسلام قبول کر لینے کے بعد ان کے لیے اپنے کافر شوہروں کے ساتھ رہنا حرام ہے۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ (الممتحنہ:60؍10) "یہ مسلمان عورتیں ان کافروں کے لیے حلال نہیں ہیں اور نہ وہ کافر ان مسلمان عورتوں کے لیے حلال ہیں۔" خود ان عورتوں پر واجب ہے کہ ان کافر شوہروں سے علیحدہ ہو جائیں۔ہاں اگر شوہر اس کی عدت کے دوران میں اسلام قبول کر لے تو یہ اس کی زوجہ ہی رہے گی اور اسی طرح اگر عدت کے بعد بھی،نکاح نہ کرنے تک اگر وہ مسلمان ہو جائے تو وہ اس کا شوہر اور یہ اس کی بیوی بن سکے گی۔صحیح قول یہی ہے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر زینب رضی اللہ عنہا ایک مدت کے بعد اپنے شوہر ابو العاص بن الربیع رضی اللہ عنہ کے ہاں لوٹا دی گئی تھیں۔[1] (عبدالعزیز بن باز)
Flag Counter