Maktaba Wahhabi

557 - 868
آپ طلاق نہیں دینا چاہتے تھے۔آپ کو چاہیے کہ اللہ کے حضور خالص توبہ کرو۔چونکہ یہ ایک جھوٹی قسم ہے،اس لیے آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے،اور جھوٹی قسم پر کوئی کفارہ نہیں ہوا کرتا۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک عورت کے جسم پر بال اگ آئے ہیں جو گردن تک آ گئے ہیں،اسی طرح ابروؤں کے بال بھی بڑھ گئے ہیں جو آنکھوں پر گرتے ہیں۔ڈاکٹر کہتے ہیں کہ جسم کے بال صاف کیا کرو اور ابروؤں کے بال کم کر لیا کرو۔خیال رہے کہ یہ جسم کے بال ایک یا دو سینٹی میٹر تک لمبے ہیں۔ جواب:شاید جسم کے اندر خاص قسم کے ہارمونی خلل کی وجہ سے ایسے ہوا ہے۔بہرحال جسم کے بال صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،اور ایسے ہی چہرے کے بال بھی صاف کیے جا سکتے ہیں۔اور ابروؤں کے بال بھی جو اس کے لیے اذیت کا باعث ہوں وہ کم کر سکتے ہیں۔اور شریعت میں نمص (بال نوچنے) کی جو ممانعت آئی ہے،اس بارے میں دو قول ہیں:بعض نے اسے چہرے کے بالوں کے متعلق کہا ہے اور بعض نے صرف ابروؤں کے متعلق۔اس لیے اس عورت کے لیے بدن کے بال صاف کرنا بالکل جائز ہے۔اور چہرے کے بالوں میں بھی جب نمص کے متعلق یہ قول موجود ہے کہ اس سے مراد "ابروؤں کے بال نوچنا ہے" تو چہرے کے بال مثلا داڑھی یا مونچھ وغیرہ بھی صاف کر سکتی ہے،اور ابروؤں کے بال اس حد تک ہلکے کر لے کہ اسے اذیت نہ ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:(لا ضرر ولا ضرار) "نہ تکلیف دینا ہے،اور نہ نقصان کے بدلے میں نقصان دینا۔"[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک شوہر نے اپنی بیوی سے ملاپ کرنا چاہا،مگر اس نے انکار کر دیا،اور وہ ان دنوں حمل سے تھی،شوہر اس کے انکار سے اس قدر دل برداشتہ ہوا کہ اس نے قسم اٹھائی کہ ولادت کے بعد بھی میں اس سے ملاپ نہیں کروں گا،تو کیا اس صورت میں طلاق ہو جائے گی؟ اور کیا وہ سبب بھی جو اس قسم کا باعث ہوا تھا،دیکھا جائے گا یا نہیں؟ جواب:اگر شوہر نے بیوی کے ساتھ اس کے ہاں ولادت کے بعد ملاپ کیا ہو تو اس کی نیت اور اس کی قسم کا سبب بھی دیکھا جائے گا۔اگر اس نے کسی سبب کے تحت قسم اٹھائی ہو اور پھر وہ سبب زائل ہو گیا ہو تو اس کی قسم نہیں ٹوٹی۔علماء کے اقوال میں سے یہی بات زیادہ ظاہر ہے۔ اگر کسی نے کسی خاص سبب کی وجہ سے قسم اٹھائی ہو،مثلا یوں قسم اٹھائے کہ میں فلاں شہر میں داخل نہیں ہوں گا،اور اس قسم کی وجہ کوئی ظلم ہو جو اس نے وہاں دیکھا ہو،پھر وہ ظلم زائل ہو جائے،یا یوں کہے کہ میں فلاں فاسق سے بات نہیں کروں گا،پھر اس کا فسق زائل ہو جائے،اس طرح کی قسموں میں مذہب امام احمد وغیرہ میں دو قول ہیں،اور زیادہ ظاہر یہ ہے کہ قسم نہیں ٹوٹے گی۔کیونکہ قسم میں کسی کام کرنے کی رغبت یا اس سے باز رہنا
Flag Counter