Maktaba Wahhabi

597 - 868
اور خصی اور جس کے خصیتین کچلے ہوئے ہوں،یا اس طرح کے مرد کی مباشرت سے اگر فی الواقع یہ عمل ثابت ہوا ہو تو عورت حلال ہو جائے گی،کیونکہ وہ لازمی شرط جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے ثابت ہو چکی ہے،یعنی (زوجین) کا ایک دوسرے سے متلذذ ہونا۔"[1] (عبدالرحمٰن السعدی) سوال:کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ اگر عورت تیسرے حیض سے پاک ہو گئی ہو مگر غسل نہ کیا ہو تو اس وقت شوہر کا اس کی طرف رجوع کرنا درست ہے،کیا یہ قول صحیح ہے؟ جواب:یہ قول محل نظر ہے۔کیونکہ اس موضوع کے تمام مسائل تیسرے حیض کا خون رک جانے سے متعلق ہیں،تو ضروری ہے کہ یہ بھی اسی سے متعلق ہو،اور جمہور اسی کے قائل ہیں اور قرآن کریم کا ظاہر بھی یہی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ (البقرۃ:2؍228) "اور ان کے شوہر اس دوران میں انہیں لوٹا لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔" اور قبل ازیں قروء کے متعلق بیان ہو چکا ہے کہ خون رک جائے تو یہ کیفیت طہر کے بعد کی ہے،قروء میں سے نہیں ہے،کیونکہ "قروء" سے مراد حیض ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاق دی ہو،پھر معلوم ہو کہ وہ حمل سے ہے،تو کیا اسے رجوع کا حق حاصل ہے،خواہ عورت ناپسند بھی کرے؟ جواب:ہاں،جب تک ولادت نہ ہو شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہے خواہ عورت راضی ہو یا ناراض۔مگر ولادت کے بعد رجوع نہیں ہو سکتا،البتہ نیا نکاح ہو سکتا ہے جس میں نیا حق مہر،ولی اور گواہ مقرر کیے جائیں۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:شوہر نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی،پھر ملک سے باہر چلا گیا،اور تقریبا ایک سال باہر رہا،واپس آیا تو اس کی مطلقہ بیوی نے کہیں نکاح نہیں کیا تھا،چنانچہ اس نے اسی سے نیا نکاح کر لیا اور پھر بیوی بھی اس کے گھر آ بسی۔جبکہ عدت کے دوران میں اس کی طرف رجوع نہیں کیا تھا،تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر یہ فی الواقع ایسے ہی ہوا ہے جیسے کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو یہ نکاح صحیح ہے بشرطیکہ یہ سب ولی کی ولایت،دو عادل گواہوں اور عورت کی رضامندی سے ہوا ہو۔ایک طلاق سے عورت اپنے شوہر کے لیے حرام نہیں ہو جاتی ہے۔البتہ تین طلاقیں ہوئی ہوں تو عورت حرام ہو جاتی ہے حتی کہ اس کے علاوہ کسی اور آدمی سے شرعی نکاح ہو اور ان کا ملاپ ہو (یعنی مباشرت ہو)۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter