Maktaba Wahhabi

598 - 868
"الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ" (البقرۃ:2؍229) "پھر یا تو معروف اور بھلے طریقے سے روک رکھنا ہے یا احسان کر کے چھوڑ دینا ہے۔" آگے فرمایا: "فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ " (البقرۃ:2؍230) "تو اگر شوہر اسے (تیسری) طلاق (بھی) دے دے تو وہ اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی حتی کہ اس کے علاوہ کسی اور مرد سے نکاح کر لے۔" تو یہ اس کی آخری طلاق ہوتی ہے یعنی تیسری طلاق،اور سب علماء یہی کہتے ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک شخص نے اپنی بیوی کو سنت کے مطابق طلاق دی اور پھر اس کی تحریر بھی اس کے حوالے کر دی،اور اب وہ اس کی طرف رجوع کرنا چاہتا ہے۔تو کیا یہ رجوع عورت کی مرضی کے بغیر اجباری عمل ہے یا یہ عورت کی رضامندی پر موقوف ہے،اور کیا رجوع کی کوئی شرطیں بھی ہیں؟ جواب:اگر طلاق فی الوقت سنت کے مطابق دی گئی ہو تو جب تک عورت عدت میں ہو شوہر کو حق ہے کہ دو گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی کی طرف رجوع کر لے،عورت خواہ رضامند ہو یا نہ ہو،بشرطیکہ یہ اس کی آخری تیسری طلاق نہ ہو یا بیماری میں نہ دی ہو۔اگر عورت اپنی عدت پوری کر چکی ہو،یا شوہر نے بیماری کے باعث طلاق دی ہو اور طلاق آخری تیسری نہ ہو تو شوہر کو نئے عقد اور نئے مہر کے ساتھ اور عورت کی رضا مندی سے رجوع کا حق حاصل ہے۔اور ان دونوں صورتوں میں شوہر کی ایک طلاق شمار ہو گی۔ اور اگر یہ طلاق تیسری طلاق ہو تو عورت اس آدمی کے لیے حلال نہیں رہتی سوائے اس کے کہ یہ کسی اور آدمی سے حقیقی شرعی نکاح کرے اور پھر وہ اس سے ملاپ بھی کرے۔تو اگر وہ دوسرا طلاق دے دے یا وفات پا جائے تو عدت کے بعد یہ پہلے شوہر کے لیے نئے عقد اور نئے مہر کے ساتھ حلال ہو جائے گی بشرطیکہ عورت راضی ہو۔ اور اگر کوئی عورت حمل سے ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے خواہ طلاق ہو یا شوہر وفات پا جائے۔اگر شوہر وفات پا جائے اور عورت حمل سے نہ ہو تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔اور اگر معمول کے حالات میں طلاق ہو یعنی حیض کی عمر میں اور حیض بھی آتا ہو تو عدت تین حیض ہوتی ہے۔یعنی بڑی عمر کی ہو اور حیض نہ آتا ہو یا صغیر السن ہو کہ حیض نہ آیا ہو تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میرے شوہر نے مجھ پر طلاق کی قسم ڈالی اور کہا کہ تو میرے لیے ایسے ہے جیسے کہ میری ماں یا بہن،اور پھر ایسے مقدر ہوا کہ ہم دوبارہ اکٹھے ہو گئے،اور میں حمل کے ساتویں مہینے میں تھی۔میرے گھر والوں نے میرے شوہر کو پابند کیا کہ وضع حمل سے پہلے پہلے تیس مسکینوں کو کھانا کھلائے۔اور اب مجھے دو ماہ ہو رہے ہیں کہ وضع حمل ہو گیا ہے۔میرا شوہر مالی مشکلات سے دو چار ہے۔اس کی نیت تو ہے کہ تین مسکینوں کو کھانا کھلائے گا مگر ابھی
Flag Counter