Maktaba Wahhabi

621 - 868
باپ ہی کی طرف منسوب ہے،اور دودھ پینا بھی پانچ بار اور دو سال کی عمر کے دوران میں ثابت ہے،تو یہ لڑکی اس لڑکے کی رضاعی بہن بن گئی،لہذا ان کا نکاح جائز نہیں ہو سکتا ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ (النساء:4؍23) "تم پر تمہاری مائیں حرام ہے ۔۔اور تمہاری رضاعی بہنیں ۔۔۔بھی۔" اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ "ابتدا میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا جو حرمت کا باعث بنتی تھیں،مگر بعد میں انہیں منسوخ کر کے پانچ معلوم رضعات سے بدل دیا گیا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ اسی پر تھا۔" [1] اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ (البقرۃ:2؍233) "اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔" اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ: " لاَ يُحَرِّمُ مِنَ الرِّضَاعَةِ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ وَكَانَ قَبْلَ الفِطَامِ" "یعنی حرمت اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو آنتوں کو پھاڑے،اور دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔"[2] اور شریعت میں رضاعت اور رضعہ سے مراد یہ ہے کہ بچہ ماں کی چھاتی اپنے منہ میں لے کر دودھ چوسنا شروع کر دے،اور پھر چوستا رہے،حتیٰ کہ اپنی مرضی سے چھوڑے،خواہ سانس لینے کے لیے ہو یا ایک جانب سے دوسری جانب کے لیے وغیرہ۔اگر دوبارہ اپنے منہ میں لے کر پیئے تو یہ دوسری رضعہ اور دوسری بار ہو گی،اگرچہ اسی قریبی وقت میں ایسے کرے۔(مجلس افتاء) سوال:میرے والد اور چچا دو بھائی ہیں۔میرے والد کے ہاں لڑکے اور چچا کے ہاں لڑکیاں ہیں۔ایک مدت کے بعد میرے والد اور چچا کی والدہ فوت ہو گئی تو میرے دادا نے ایک اور عورت سے شادی کر لی۔اس نے سات ماہ بعد ایک بچے کو جنم دیا مگر وہ جلد ہی فوت ہو گیا۔پھر چالیس دنوں کے بعد میری والدہ نے ایک بچے کو
Flag Counter