Maktaba Wahhabi

622 - 868
جنم دیا،تو میرے دادا کی نئی بیوی اٹھی (اور اس نے مجھے دودھ پلایا)۔میری والدہ کہتی ہیں کہ میں نے آٹھ بار دودھ پلایا مگر تو سیراب نہیں ہوا،کیونکہ میں اس وقت ایک سال اور آٹھ ماہ کا تھا۔یہ فرمائیے کہ آیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اپنے چچا کی بیٹیوں میں سے کسی کے ساتھ شادی کر سکوں؟ جواب:"رضاعت" جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ ہے جو پانچ یا زیادہ بار ہو اور ابتدائی دو سال کے اندر اندر ہو اور "ایک بار" دودھ پینا جسے رضعہ کہتے ہیں وہ یوں ہے کہ بچہ ماں کی چھاتی اپنے منہ میں لے کر اس سے دودھ چوسنے لگے،پھر اپنی مرضی سے چھوڑے،تو یہ ایک بار اور ایک رضعہ ہے۔اگر دوبارہ منہ میں لے کر چوسنے لگے تو یہ دوسری بار شمار ہو گی۔لہذا آپ کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے چچا کی کسی بیٹی سے شادی کر سکیں۔کیونکہ جب آپ نے اپنے دادا کی بیوی کا دودھ پیا ہے تو ان لڑکیوں کے رضاعی چچا بن گئے ہو۔اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ (النساء:4؍23) "تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں ۔۔۔الی ۔۔۔اور تمہاری دودھ کی بہنیں۔" اور فرمایا: وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ (البقرۃ:2؍233) "اور جو چاہے کہ اس کا بچہ پورا دودھ پیئے تو مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔" اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: تُحَرِّمُ الرَّضَاعَةُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلادَةُ "رضاعت وہ تمام رشتے حرام کر دیتی ہے جو ولادت (نسب) سے حرام ہوتے ہیں۔"[1] اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ "ابتدا میں جو قرآن نازل ہوا اس کے مطابق دس معلوم رضعات سے حرمت ثابت ہوتی تھی،پھر انہیں منسوخ کر کے پانچ معلوم رضعات کر دیا گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو
Flag Counter