Maktaba Wahhabi

69 - 868
"کیا بھلا اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور بھی کوئی خالق ہے جو تمہیں آسمان سے رزق دے سکے؟ اس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں۔" کفار کے دیگر الٰہوں کی تردید میں فرمایا: أَفَمَن يَخْلُقُ كَمَن لَّا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴿١٧﴾(النحل 16؍17) "کیا بھلا جو پیدا کرتا ہے ان کی طرح ہو سکتا ہے جو پیدا نہیں کر سکتے،کیا سمجھتے نہیں ہو؟" الغرض!اللہ تعالیٰ اکیلا ہے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور ان کا ٹھیک ٹھیک اندازہ لگایا۔اللہ تعالیٰ کی صفت خلق ان تمام مخلوقات کو شامل ہے اور ان امور کو بھی شامل ہے جو ان مخلوقات سے ظاہر ہوتے ہیں۔لہذا اللہ تعالیٰ کے خالق واحد ہونے پر ایمان تبھی کامل ہوتا ہے جب انسان یہ ایمان رکھے کہ ان مخلوقات کے افعال کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ﴿٩٦﴾(الصافات 37؍96) "اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان کو بھی جو تم کرتے ہو۔" اس کی وضاحت یوں سمجھیے کہ بندے کا فعل بندے کی صفت ہے اور بندہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اور چیز کا پیدا کرنے والا اس چیز کی صفات کا بھی خالق ہوتا ہے۔یا یوں سمجھیے کہ بندے کا فعل بندے کے اپنے ارادے اور اپنی صلاحیت سے ہوتا ہے اور بندے کا ارادہ اور اس کی سب صلاحیات اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور کسی چیز کا خالق کامل وہی ہو سکتا ہے جو اس کے سبب کا بھی خالق ہو۔ ایک اعتراض:اگر یہ کہا جائے کہ خلق کی صفت اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی ذکر کی گئی ہے تو اللہ تعالیٰ کا خالق مطلق اور خالق واحد ہونا کیسے صحیح ہو سکتا ہے۔جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: فَتَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ﴿١٤﴾(المومنون 23؍14) "بڑی برکت والا ہے اللہ جو پیدا کرنے والوں میں سب سے بہترین ہے۔" اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں بھی دوسروں کے لیے صفت خلق بیان کی گئی ہے،مثلا:تصویریں بنانے والوں کو عذاب کے سلسلے میں کہا جائے گا:((أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ)) [1] (زندہ کرو اس کو جو تم نے پیدا کیا) (بنایا)۔ جواب:اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی کسی چیز کو اس طرح سے نہیں بنا سکتا ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ بناتا اور پیدا کرتا ہے۔کسی غیراللہ کے لیے ممکن نہیں کہ کسی معدوم کو وجود میں لا سکے یا کسی مردے کو زندہ کر سکے۔غیراللہ کی خلق صرف اسی قدر ہے کہ وہ اس کی شکل کو بدل دے،یا ایک حالت سے دوسری حالت میں لے آئے۔اور یہ بھی
Flag Counter