Maktaba Wahhabi

732 - 868
جائے،تو خریدار کو کئی سو کا خسارہ ہو گا مگر کچھ نہیں ملے گا،بلکہ تاجر کو بہت کچھ مل جائے گا۔اس میں بھی خریدار کے مال کا ضیاع ہے،لہذا یہ انداز جائز نہیں ہے۔ اس کی شکل سوم بھی ہے جو سائل نے ذکر نہیں کی۔مثلا تاجر کہتا ہے کہ جو مجھ سے ایک ہزار کی خریداری کرے گا۔تو ایسے خریداروں میں قرعہ ڈالا جائے گا اور پھر جس کے نام قرعہ نکلے گا اسے پچاس ریال کا انعام ملے گا۔یہ بھی حرام ہے۔کیونکہ جب قرعہ نکلنے والا ہوتا ہے تو آپ کو خطرہ سا ہوتا ہے کہ ممکن ہے وہ پچاس تمہیں مل جائیں تو یہ جوئے کی قسم ہے،اور اللہ تعالیٰ نے جوئے کو شراب اور بتوں کی عبادت کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا ہے يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٩٠﴾(المائدہ:5؍90) "اے ایمان والو!سوائے اس کے نہیں کہ شراب،جوا،بت اور پانسے پلید اور شیطانی عمل ہیں،تو ان سے دور رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔" ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تاجروں کو حلال نفع کمانے کی توفیق دے جو ان کے لیے نفع آور ہو اور کسی قسم کے خسارے کا باعث نہ بنے۔(محمدبن صالح عثیمین) سوال:جب انسان کسی سنار کو اپنا زیور بیچے اور اس سے دوسرا خریدے جو پہلے سے قیمت میں زائد ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ہم اس مسئلے کو تفصیل سے بیان کرنا چاہتے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں ہے کہ: "الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ،مِثْلًا بِمِثْلٍ،سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ " (عن عبادة بن الصامت رضى اللّٰه عنه) "سونا سونے کے بدلے ہم مثل،برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ (نقد) ہونا چاہیے ۔" [1] اگر آپ اپنا سونا مثلا اٹھارہ قیراط کا بیچتے ہیں اور اس کے بدلے میں چوبیس قیراط لیتے ہیں تو ضروری ہے کہ یہ دونوں آپس میں وزن میں برابر ہوں اور خریدار اور بائع الگ ہونے سے پہلے اپنا اپنا مال ایک دوسرے سے وصول کر لیں۔اگر آپ سنار کو اپنا سونا بیچتی اور اس سے دوسرا اس سے خریدتی ہیں،یا تو یہ ان میں مسابقہ ہو گا کہ میں تجھے دس ہزار کا اپنا سونا بیچوں گی اور اس قیمت میں تجھ سے خریدوں گی تو یہ زیور وزن میں کم ہو گا۔اگر یہ سودا باقاعدہ اتفاق سے کیا گیا ہو تو جائز نہیں ہو گا۔یہ حرام ہے اگرچہ شکل و صورت میں خریدوفروخت کی ہے۔اگر یہ
Flag Counter