Maktaba Wahhabi

755 - 868
نہیں،اور اسی طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔اے مسلمانو!تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ نجات پا جاؤ۔" اور نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: "مَا خَلَا رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إلَّا كان الشيطان ثالثهما" "جب بھی کہیں کوئی مرد کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ علیحدہ ہوتا ہے تو شیطان ان کا تیسرا ہوتا ہے۔" [1] چنانچہ شریعت مطہرہ نے ایسے تمام اسباب منع کر دئیے ہیں جو (اسلامی،انسانی اور معاشرتی) رزائل تک پہنچاتے ہوں۔مثلا پاک دامن لاعلم عورتوں کو بدکاری کا الزام دینا،اس کی سزا بڑی سخت رکھی گئی ہے تاکہ معاشرے میں بے حیائی اور رذالت کے اسباب کی اشاعت نہ ہو۔جبکہ عورت کا کار چلانا (ڈرائیونگ کرنا) ایک ایسا عمل ہے جو ان نتائج تک پہنچاتا ہے،اس میں کسی طرح کا کوئی خفا نہیں ہے۔لیکن شرعی احکام سے جہالت اور ان سے غفلت کے باعث ان کی پرواہ نہیں کی جاتی ہے۔اور کچھ بیمار دل،اباحیت کے دلدادہ اور غیروں کی عورتوں کو دیکھنے اور ان سے لطف اندوز ہونے کے رسیا لوگ بڑی بے پروائی کے ساتھ ان برائیوں کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں،اور انہیں اپنے بدانجام کا کوئی احساس نہیں ہے۔حالانکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴿٣٣﴾(الاعراف:7؍33) "کہہ دیجیے کہ میرے رب نے ان تمام فحش باتوں کو حرام کر دیا ہے جو ظاہر ہیں یا پوشیدہ،اور ہر گناہ کی بات اور ناحق ظلم کو،اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی،اور اس بات کو بھی کہ تم اللہ کے ذمے کوئی ایسی بات لگا دو جس کی تم کوئی سند نہ رکھتے ہو۔" اور فرمایا: ۔۔۔وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴿١٦٨﴾(البقرۃ:2؍168) "اور شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو،بلاشبہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔"
Flag Counter