Maktaba Wahhabi

758 - 868
نیز اس میں فتنے کا ڈر بھی ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا کسی منگیتر کو اپنی منگیتر لڑکی سے مصافحہ کرنا جائز ہے؟ جواب:یہ جائز اور حلال نہیں ہے۔جس کی ابھی صرف نسبت طے ہوئی ہے وہ تاحال اجنبی ہے۔اور اسی طرح لڑکی کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ کسی اجنبی کا ہاتھ چھوئے۔سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ " "تم میں سے کوئی دوسرے کے سر میں لوہے کی کوئی سوئی گھونپ دے،یہ اس کے لیے بہتر ہے اس سے کہ کسی اجنبی عورت کو چھوئے جو اس کے حلال نہ ہو۔"[1] اور نسبت کی تکمیل کے لیے یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ اجنبی مردوں سے ہاتھ ملایا جائے۔جبکہ مسلمان ہونے والے لوگ آپ علیہ السلام سے بیعت کیا کرتے تھے یعنی ہاتھ ملاتے تھے،یہ ایک اسلامی سنت ہے۔مگر جو عورتیں مسلمان ہوتیں اور بیعت کرتیں،آپ علیہ السلام ان سے مصافحہ نہیں کیا کرتے تھے،جبکہ نبی علیہ السلام عورتوں کے فتنے سے معصوم تھے،اور بیعت اسلام ایک ایسا موقع ہوتا تھا جو مصافحہ کا تقاضا کرتا تھا،لیکن تقاضے اور ضرورت کے باوجود اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معصوم ہونے کے باوجود آپ نے عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا،نہ بیعت میں اور نہ کسی اور موقعہ پر۔اور صحیح حدیث میں آیا ہے: "اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی بیعت یا غیر بیعت کے موقعہ پر کسی (اجنبی) عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگایا۔"[2] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:اجنبی عورت اگر بوڑھی ہو تو اس کے ساتھ مصافحہ کا کیا حکم ہے اور اسی طرح اگر وہ اپنے ہاتھ پر کوئی کپڑا وغیرہ لپیٹ کر یہ کام کرے؟ جواب:عورتوں کا اپنے غیر محرموں سے مصافحہ تو مطلقا ناجائز ہے خواہ وہ جوان ہوں یا بوڑھی،اور مقابلے میں کوئی جوان ہو یا بوڑھا۔کیونکہ اس میں ان دونوں کے لیے فتنے کا ڈر ہے۔آپ علیہ السلام سے صحیح سند سے ثابت
Flag Counter