Maktaba Wahhabi

759 - 868
ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ "میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔"[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: "اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا۔آپ کی ان سے بیعت زبانی ہوا کرتی تھی۔"[2] اور اس میں بھی کوئی فرق نہیں ہے کہ مصافحہ کرنے والی اپنے ننگے ہاتھ سے مصافحہ کرے یا اس پر کوئی کپڑا لپیٹا ہو۔فتنے سے بچاؤ کے پیش نظر اور دیگر عمومی دلائل کا تقاضا یہی ہے کہ یہ عمل ناجائز ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:اگر کوئی عورت بڑی عمر کی ہو تو کیا اس سے مصافحہ ہو سکتا ہے؟ اور اگر وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت اور اس کے ساتھ خلوت کا کیا حکم ہے؟ جواب:ممکن ہے اسے جائز کہہ دیا جائے بشرطیکہ یہ مقولہ ہمارے سامنے نہ ہو: لكل ساقطة فى الحى لاقطة "ہر قبیلے میں گری پڑی چیز کا اٹھانے والا بھی ہوتا ہے۔" [3] اس لیے بہتر ہے کہ اس سے دور ہی رہا جائے۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:طالب علم لڑکے کا اپنی جماعت (کلاس فیلو) لڑکی سے مصافحہ کا کیا حکم ہے؟ اگر لڑکی ہی سلام اور مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھائے تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟ جواب:لڑکے لڑکیوں کا اکٹھے مل جل کر ایک ہی جگہ پڑھنا،خواہ سکول میں ہو یا کسی اور جگہ،یا ان کی کرسیاں ساتھ ساتھ ہوں،جائز نہیں ہے،اس میں بہت بڑا فتنہ ہے۔لڑکے لڑکیوں کا یہ اشتراک و اختلاط جائز نہیں ہے۔اور کسی مسلمان کے لیے اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا بھی جائز نہیں ہے،خواہ اس میں لڑکی ہی پیش قدمی کرے۔لڑکے کو چاہیے کہ اسے متنبہ کر دے کہ اجنبی مردوں سے ہاتھ ملانا جائز نہیں ہے۔ نبی علیہ السلام سے ثابت ہے کہ جب عورتیں آپ سے بیعت ہوتیں تو آپ کہتے کہ:
Flag Counter