Maktaba Wahhabi

91 - 868
نے اس سے کر لیا تھا،پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہو گئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے تعلق اور بری ہو گئے،بلاشبہ ابراہیم رحم دل اور حلیم الطبع تھے۔" تو جیسے ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ شرک سے بری اور بیزار رہے اسی طرح اس پر یہ بھی لازم ہے کہ مشرکین،کفار اور ملحدین سے بری اور بیزار رہے اور صرف اہل ایمان اور اہل اطاعت سے محبت رکھے اگرچہ وہ نسب اور وطن کے لحاظ سے کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں اور کفار سے دشمنی رکھے خواہ وہ نسب اور وطن کے لحاظ سے کتنے ہی قریب کیوں نہ ہوں۔اور یہی حقیقت ہے الولاء والابراء کی۔یعنی اللہ کے لیے اہل ایمان سے دوستی اور اللہ کے لیے کفار و مشرکین سے براءت و بیزاری۔(صالح بن فوزان) سوال:غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا کیسا ہے؟ کیا ایسا گوشت کھایا جا سکتا ہے؟ جواب:غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا شرک اکبر ہے،کیونکہ ذبح (اور قربانی) کرنا ایک عبادت ہے۔قرآن مجید میں ہے: فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴿٢(الکوثر 108؍2) "اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔" اور فرمایا: قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴿١٦٢﴾لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴿١٦٣(الانعام 6؍162۔163) "کہیے کہ میری نماز،میری قربانی،میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو پالنے والا ہے تمام جہانوں کا۔اس کا کوئی ساجھی نہیں،اور مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے قبول کرنے والا ہوں۔" الغرض جو شخص غیراللہ کے لیے ذبح کرے وہ مشرک ہو جاتا ہے،اور شرک بھی ایسا جو انسان کو ملت اسلام سے نکال دیتا ہے۔یہ ذبح کسی فرشتے کے نام سے ہو یا کسی رسول یا نبی کے نام سے یا کسی خلیفہ،ولی یا عالم کے نام سے۔یہ عمل اللہ کے ساتھ شریک بنانا ہے جس سے انسان ملت اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔تو ہر انسان کو چاہیے کہ اپنے بارے میں اللہ سے ڈرتا رہے اور کسی طرح کے شرک میں مبتلا نہ ہو،جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے: إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴿٧٢﴾(المائدہ 5؍72) "بلاشبہ جو اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہو گا اور ظالموں (مشرکوں) کا کوئی مددگار نہیں۔"
Flag Counter