Maktaba Wahhabi

98 - 868
اور فرمایا: إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴿٧٢﴾(المائدہ 5؍72) "بلاشبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا،اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں (مشرکوں) کا کوئی حمایتی نہیں۔" اس ضمن میں یہ بھی ہے کہ مردوں کو پکارنا،ان سے مدد حاصل کرنا،ان کے نام کی نذر دینا اور ان کے نام سے ذبح کرنا بھی شرک کے کام ہیں۔ 2۔ اگر کوئی اپنے اور اللہ کے درمیان واسطے وسیلے بنائے کہ ان ہی سے دعائیں کرے،ان سے سفارشوں کا سوالی بنے اور ان ہی پر توکل اور اعتماد کرے تو یہ بھی شرک ہے (جس سے بندے کا اسلام و ایمان باطل ہو جاتا ہے)۔ 3۔ جو شخص مشرکین کو کافر نہ سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو صحیح قرار دے،کافر ہے۔ 4۔ اگر کسی کا یہ عقیدہ ہو کہ کسی غیر نبی کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے بڑھ کر اور کامل ہے یا اس کا حکم و فیصلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور فیصلے سے بہتر ہے تو ایسا انسان بھی کافر ہے۔جیسے کہ لوگ اپنے طاغوتوں [1]کے احکام کو اللہ و رسول کے حکم سے بڑھ کر جانتے ہیں۔ 5۔ اگر کوئی شخص خواہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کر رہا ہو مگر اسے ناپسندیدہ،مکروہ اور مبغوض سمجھتا ہو تو کافر ہو جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴿٩(محمد 47؍9) "یہ اس لیے ہے کہ ان منافقوں نے اللہ کے نازل کیے کو ناپسند اور مکروہ جانا ہے تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دیے ہیں۔" 6۔ اگر کوئی دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی چیز کا مذاق اڑائے یا کسی ثواب یا عذاب کا ٹھٹھا کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: قُلْ أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ(التوبہ 9؍65۔66)
Flag Counter