Maktaba Wahhabi

126 - 645
’’کیا تونے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے، وہ انھیں ابھارتے ہیں ، خوب ابھارنا۔‘‘: اور انہیں مبعوث بھی کرتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ﴿بَعَثْنَا عَلَیْکُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ﴾ (الاسراء: ۵) ’’تو ہم نے تم پر اپنے سخت لڑائی والے کچھ بندے بھیجے۔‘‘ لیکن یہ تب ہی ہو گا جب ان کے ساتھ وہ امر بھی بھیجا جائے جو ان کے کذب کو عیاں کر دے ۔ مثلاً مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی جھوٹے نبی تھے؛ اﷲتعالیٰ نے ان کا کاذب ہونا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے واضح کر دیا تھا، [بنا بریں ان کا صدق و کذب کسی پر مخفی نہیں رہا]۔ اسی طرح ظالم جاہل، فاجر، اندھے، اور بہرے وغیرہ کو بھیجنا ہے کہ ان میں ایسے امور ضرور ہوتے ہیں جن کی مدد سے ان میں اور دوسروں میں فرق کیا جا سکے۔پھر لفظ ’’ارسال‘‘ یہ ہواؤں کے بھیجنے کو بھی اور شیاطین کے بھیجنے کو بھی دونوں کو شامل ہے؛ اور اس کے علاوہ کو بھی ۔ دوم:....یہ کہا جائے کہ: ان کے نزدیک یہ بات جائز ہے کہ وہ ایسے کو پیدا کرے کہ جس کے کاذب ہونے کو وہ جانتا ہے اور وہ اسے کذب پر قدرت بھی دیتا ہے۔ جیسے اس نے مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کو پیدا کیا، سو جب رب تعالیٰ کا مسیلمہ کو پیدا کرنا جائز ٹھہرا جبکہ اس نے اس میں اور صادق میں فرق کو بھی واضح کر دیا تو اس کا کذاب کو اس کے کذب کے ساتھ پیدا کرنا بھی جائز ٹھہرا۔ سوم :....جب اس نے مدعی نبوت کو پیدا کیا حالانکہ وہ کاذب ہوتا ہے۔ پھر اگر یہ کہتے ہیں کہ اس پر سچ کی نشانیاں کا اظہار بھی جائز ہے تو یہ ممتنع ہے اور بالاتفاق باطل ہے اور اگر یہ اسے ناجائز کہتے ہیں تو سچ کی نشانیوں کے بغیر نبوت کا محض دعویٰ مضر نہیں ۔ کیونکہ اگر کسی دلیل کے بغیر کوئی اپنے طبیب یا سنار ہونے کا دعویٰ کرے تو اسے کوئی لائق التفات نہیں سمجھتا چہ جائیکہ مدعی نبوت بلا دلیل کے؟ ٭ اگر یہ کہا جائے کہ جب اﷲتعالیٰ کاذب کی ذات میں کذب کو پیدا کر سکتا ہے تو اس کے ہاتھوں ایسے معجزات کیوں ظاہر نہیں کر سکتا جو اس کی صداقت کی دلیل ہوں ....؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ممکن نہیں ، اس لیے کہ صدق کے دلائل صداقت کو مستلزم ہیں ، کیونکہ دلیل مدلول کو مستلزم ہوتی ہے، ظاہر ہے کہ کذاب پر علامات صدق کا اظہار ممتنع لذاتہ ہے۔ ٭ اگر وہ کہیں کہ کذاب کے ہاتھوں خوارق کا ظہور جائز ہے، تو ہم کہیں گے کہ مدعی الوہیت مثلاً دجال کے حق میں یہ جائز ہے۔ مدعی نبوت سے خوارق کا ظہور صرف اس صورت میں ممکن ہے جب ان خوارق سے اس کی صداقت واضح نہ ہوتی ہو جس طرح ساحرو کاہن سے ایسے خوارق کا ظہور جائز نہیں جو اس کے صدق کی دلیل ہوں ۔اس مسئلہ پر اپنی جگہ پر تفصیل کے ساتھ گفتگو ہو چکی ہے۔
Flag Counter