Maktaba Wahhabi

130 - 645
کا حکم بھی دیا ہے تو یہ اقامت حد مامور بہ، محبوب اور پسند ہو گی اور اس نے اس کا ارادہ امر کے اعتبار سے ارادہ کیا نا کہ ارادۂ خلق کے اعتبار سے۔ پھر اگر اس نے اس پر اعانت کی ہو گی تو اس نے اس کے خلق کا ارادہ کیا ہو گا۔ کہ اب اقامت حد شرعاً وقدراً اور خلقاً و امرا مراد ہو گی کہ اس نے اسے چاہا بھی ہے اور اس کو پیدا بھی کیا ہے۔ اگر وہ زجر واقع نہیں ہوئی تو واقع ہونے والی معصیت کو پیدا کرنا اس نے چاہا ہے۔ البتہ اس کا ارادہ نہیں کیا اور نہ شرعاً اس کو محبوب رکھا ہے۔ کہتے ہیں کہ: ایک شخص نے چوری کر کے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ کہا کہ: میں نے اللہ کی قضاء و قدر سے چوری کی ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اور میں اللہ کی اس قضاء و قدر سے تیرا ہاتھ کاٹوں گا۔ اللہ کی حدود سے تجاوز کرنے والے کو اور جو بندوں کی اس کی عقوبت شرعیہ پر معاونت کرتا ہے۔ جیسا کہ وہ جو کفار سے جہاد پر مسلمانوں کی اعانت کرتا ہے۔ یہی کہا جائے گا کہ: یہ سب اللہ کی قضاء و قدر سے ہے۔ البتہ اسے وہ محبوب اور پسند ہے اور اس نے اس کا دین و شرع کے اعتبار سے ارادہ کیا ہے، جس کا اس نے امر کیا ہے۔ جیسا کہ اس نے اس کے خلق و کون کو چاہا ہے۔ بخلاف اس کے جس سے اس نے روکا ہے۔ فصل:....افعال اختیاریہ پر دلالت عقلی اور اس کا ردّ رافضی کا کلام کہ ’’اس کے نزدیک افعالِ اختیاریہ پر عقل کی دلالت ہے۔‘‘ اور اس کا رد۔ [شبہ]:شیعہ مصنف رقم طراز ہے:’’ اور یہ کہ اس سے معقول اور منقول میں مخالفت لازم آتی ہے۔ معقول کی یوں کہ یہ بات گزر چکی ہے اور سب جانتے ہیں کہ ہمارے افعال ہماری جانب منسوب کیے جاتے، اور ہمارے ارادہ کے مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ چنانچہ جب ہم دائیں جانب حرکت کرنا چاہتے ہیں تو وہ بائیں جانب واقع نہیں ہوتی اور اگر بائیں جانب حرکت کرنا مقصود ہوتو دائیں طرف حرکت نہیں کرتے، یہ ایسی مسلمہ حقیقت ہے کہ اس میں کسی شک و ریب کی گنجائش نہیں ۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب ]: اس کا جواب بھی کئی طرح سے ہے: اوّل:....بلاشبہ جمہور اہل سنت یہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔ ہمارے افعال کی نسبت ہماری طرف کی جاتی ہے، اور ہم ہی ان کے فاعل ہیں اور ان کو عالم وجود میں لاتے ہیں ۔ اس میں اختلاف ان لوگوں کا ہے جو ان افعال کو بندہ کا فعل نہیں مانتے۔ اور یہ کہ بندے کی قدرت کی اس میں کوئی تاثیرا؍اثر نہیں اور نہ بندے نے اس فعل کو وجود دیا ہے۔ یہ اہل اثبات متکلمین کی ایک جماعت کا قول ہے۔جبکہ جمہور اہل سنت کا یہ عقیدہ نہیں ۔ قرآن و حدیث کی نصوص کثیرہ سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوتی ہے۔ اللہ اور رسول نے بندہ کا یہ وصف بیان کیا ہے کہ وہ فعل و عمل کرتا ہے۔ دو م:....یہ کہا جائے کہ منکرین تقدیرعلم ضروری کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اس ضمن میں یہ امر محتاج غور و فکر ہے کہ بندہ
Flag Counter