Maktaba Wahhabi

627 - 645
صحیح ترین قول ہے۔ اور آپ کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ ۲۵ شعبان ۳ھ کو پیدا ہوئے۔ اور بعض نے سن تین ہجری کہا ہے۔ میں کہتا ہوں : جس نے کہا ہے : حضرت حسن رضی اللہ عنہ سن دو ہجری میں پیدا ہوئے؛ یہ قول ضعیف ہے۔ اس لیے کہ صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حضرت فاطمہ سے شادی سن دو ہجری میں غزوہ بدر کے بعد ہوئی تھی ۔‘‘ [الإِصابۃ فِی ترجمۃِ فاطِمۃ رضی اللّٰہ عنہا :۳؍۳۶۶] فصل:....یزید پر لعنت کا مسئلہ [اشکال ات ]:شیعہ مصنف رقم طراز ہے:’’ اہل سنت کی ایک جماعت یزید کو خلیفہ نہ ماننے کے باوجود اس پر لعنت نہیں بھیجتی ؛ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ یزید ظالم تھا؛ اس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا؛ اور آپ کے اہل خانہ کو گرفتار کیا۔حالانکہ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:﴿ اَ لَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظَّالِمِیْنَ﴾ (ھود:۱۸) ’’آگاہ ہو جاؤ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے ۔‘‘ حنابلہ کے شیوخ میں سے ابو الفرج ابن جوزی رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے ‘آپ فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی : میں نے یحی بن زکریا رحمہم اللہ کے بدلہ میں ستر ہزار کو قتل کیا ۔ اور میں آپ کے نواسے کے بدلے میں انچاس کروڑ لوگوں کو قتل کروں گا۔ اور اہل سنت کے فضلاء میں سے سدّی رحمہ اللہ نے حکایت نقل کی ہے کہ : جب میں کربلامیں اترا تو میرے پاس تجارت کے لیے غلہ وغیرہ تھا۔ ہم نے ایک آدمی کے پاس پڑاؤ ڈالا اور اس کے ہاں شام کا کھانا کھایا ۔ہم قتل حسین رضی اللہ عنہ کے واقعہ کو یاد کرنے لگے ۔ ہم نے کہا: قتل حسین رضی اللہ عنہ میں جو کوئی بھی شریک ہوا تھاوہ انتہائی بری موت مرا ہے۔تو وہ آدمی کہنے لگا : تم سے بڑھ کر جھوٹا کوئی نہیں ۔ میں آپ کے قتل میں شریک تھا۔اور ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے آپ کو قتل کیا ؛ مجھے تو کچھ بھی نہیں ہوا۔ آپ کہتے ہیں : جب رات کا آخری حصہ تھا تو ایک چیخنے والے نے چیخ لگائی ۔ ہم نے پوچھا : کیا ہوا؟ کہنے لگے : گھر والاآدمی چراغ کو ٹھیک کرنے کے لیے اٹھا تھا تو اس کی انگلی جل گئی ؛ پھر آگ اس کے جسم پر پھیل گئی اور وہ جل گیا۔سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں :اللہ کی قسم ! میں نے اسے دیکھا کہ وہ جل کر کوئلہ بن گیا تھا۔ مُہَنَّا بن یحی نامی ایک شخص نے حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے جب یزید کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’ یزید نے جو کرنا تھا کیا۔‘‘میں نے کہا : اس نے کیا کیا ؟ آپ نے فرمایا: اس نے مدینہ کو پامال کیا۔ امام موصوف کے بیٹے صالح نے آپ سے دریافت کیا کہ بعض لوگ ہمیں یزید کی دوستی سے متہم کرتے ہیں ۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ نے جواباً فرمایا:’’ بیٹا جو شخص اﷲ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ یزید کا دوست کب ہو سکتا ہے؟‘‘صالح نے کہا: ’’ تو پھر آپ یزید پر لعنت کیوں نہیں کرتے۔‘‘ امام احمد نے فرمایا:’’ جس پر اﷲ نے لعنت کی ہے میں اس پر لعنت کیوں نہ بھیجوں ؟‘‘اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter