Maktaba Wahhabi

344 - 645
بہت سختی کے ساتھ رافضیت کارد کرنیوالا تھا۔ ان ائمہ کے متبعین میں سے ایک گروہ پر اعتزال کی ایک قسم کی طرف مائل ہونے کی تہمت لگائی گئی ہے ۔ مگر ان میں سے کسی ایک پر بھی رافضی ہونے کی تہمت ہر گز نہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رافضی اہل علم کی راہ سے بہت ہی دور ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معتزلہ کے بعض عقائد و اقوال میں بہت بڑی بدعات پائی جاتی ہیں ‘ مگر پھر بھی یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ان میں علم اور دین داری پائی جاتی ہے۔اور یہ لوگ یہ شرعی اور عقلی دلا ئل سے استدلال کرتے ہیں اور اسلام سے دو ررہنے والوں فرقوں ملاحدہ اور دوسرے لوگوں پر رد کرتے ہیں ۔ بلکہ انہوں نے رافضہ پر اس طرح سے رد کیا کہ بہت سارے لوگ افرادی اور جماعت کی صورت میں ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔اگرچہ ان میں سے کچھ اپنے آپ کو ائمہ اربعہ کے مذاہب میں سے بعض کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ جیسا کہ امام ابی حنیفہ رحمہ اللہ وغیرہ۔ بخلاف رافضہ کے۔ یہ منقول اور معقول میں تمام فرقوں سے بڑے جاہل ہیں ۔ اور وہ لوگ بھی ان ہی میں سے ہیں جو علم اور دین کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ ایسا انسان لوگوں میں سب سے بڑا جاہل ہی ہوسکتا ہے؛ یا پھر زندیق اور ملحد ہوسکتا ہے ۔ فصل: ....امامیہ کی اتباع کے متعلق خوش فہمی [رافضی کا کہنا کہ: امامیہ مذہب اس لیے واجب الاتباع ہے کہ وہ دوسروں کے برعکس ناحق تعصب نہیں کرتے] [تہمت]:رافضی مصنف نے کہا ہے: ’’ پانچویں وجہ : ’’امامیہ مذہب کی اتباع واجب ہونے کے بیان میں ۔‘‘اس لیے کہ انہوں نے مخالفین کے برعکس کبھی بھی ناحق تعصب کا ساتھ نہیں دیا۔غزالی اور ماوردی رحمہما اللہ ‘جو کہ شافعی مذہب کے دو امام ہیں ؛نے ذکر کیا ہے ۔قبروں کی سطح برابر کرنا مشروع ہے ۔ مگر جب رافضہ نے اسے اپنا شعار بنا لیا تو ہم نے یہ کام چھوڑ دیا اور زمحشری رحمہ اللہ جو کہ حنفیہ کے امام ہیں ؛انہوں نے اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے: ﴿ہُوَالَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ ﴾ [الاحزاب۳۳] ’’وہی ہے جو رحمت بھیجتا ہے تم پر اور اس کے فرشتے۔‘‘ ’’اس آیت کی روشنی میں مسلمانوں میں سے کسی ایک پر رحمتیں بھیجنا جائز ہے۔ لیکن جب رافضیوں نے اپنے ائمہ کے متعلق اسے شعار بنالیا تو ہم نے اس سے منع کرنا شروع کردیا ۔ حنفیہ میں سے ہدایہ کے مصنف نے کہا ہے : ’’مشروع یہ ہے کہ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جائے؛لیکن جب رافضیوں نے اسے اپنی پہچان بنالیا تو ہم نے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا شروع کردیا۔ اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ پس اب یہ دیکھنا چاہیے کہ شریعت کو کون بدلتا ہے؟ اور کون ان احکام میں تبدیلی کرتا ہے جن کے بارے میں شریعت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نصوص منقول ہیں ۔ اور ایک متعین قوم کی ضد میں آکر اس کے خلاف کرتا ہے؟؛ توپھر کیا ان لوگوں کی اتباع کرنا اور ان کے اقوال کی طرف رجوع کرنا جائز ہے؟ ‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]
Flag Counter