Maktaba Wahhabi

633 - 645
دوسرے پر یزید کے ظلم سے بڑے ظلم کئے ہیں ۔ اگریہ کہا جائے کہ :اس کے موجب بنی ہاشم میں سے علوی اور عباسی اور دیگر ان اہل ایمان لوگوں پر لعنت کی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ کی مراد ہیں [تو یہ ایک علیحدہ معاملہ ہے] ۔ جہاں تک ابو الفرج ابن جوزی کا تعلق ہے کہ اس نے اپنی کتاب میں یزید پر لعنت کو مباح کہا ہے؛ تو اس پر شیخ عبد المغیث الحربی نے رد کیا ہے؛ اور کہا کہ: بلاشبہ آپ ایسا کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔ اور یہ بھی کیا گیا ہے کہ جب خلیفہ ناصر کو اطلاع ملی کہ شیخ عبدالمغیث ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں ؛ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا؛ اور اس بارے میں سوال کیا؛ تو شیخ کو پتہ چل گیا کہ یہ سوال کرنے والا خلیفہ ہے؛ لیکن اس نے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ انہیں اس کے خلیفہ ہونے کا علم ہوگیا ہے۔ تو انہوں نے کہا: ’’اے انسان ! میرا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کی زبانوں کو مسلمان خلفاء اور حکمرانوں پر لعنت کرنے سے روکا جائے۔ اگرایسا نہ کریں ؛ اور یہ دروازہ کھول دیں تو ہمارے وقت کا خلیفہ لعنت کا زیادہ حق دار ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایسے ایسے برے کام کرتا ہے جو یزید کی برائی سے زیادہ قبیح ہیں ۔ حتی کہ خلیفہ نے کہا: شیخ محترم ! میرے لیے دعا کرنا؛ اور خود چلا گیا۔[1] یزید اور اہل حرہ کا واقعہ : یزید نے جو کچھ اہل حرّہ[2] کے ساتھ کیا اس کا اصل واقعہ یہ ہے کہ جب اہل مدینہ نے اس کی بیعت توڑ دی اور اس کے نائبین کو مدینہ سے نکال کر ان کے اہل خانہ کو گھیر لیا۔ تو یزید نے اہل مدینہ کو پیہم پیغامات بھیج کر اطاعت کا مطالبہ کیا۔ مگر انھوں نے کچھ پروا نہ کی۔[3]چنانچہ یزید نے مسلم بن عقبہ مری کو مدینہ بھیجا اور اسے اہل مدینہ کو ڈرانے دھمکانے کا حکم
Flag Counter