Maktaba Wahhabi

59 - 645
ہے۔ سو وہ مخلوقات کو کرتا ہے جو اس کے وجود، قدرت، علم اور مشیئت پر دلالت کرتے ہیں ۔ اس نے ان کے پیدا کرنے کا ارادہ کیا اور اور ارادہ کیا ہے کہ یہ مخلوقات اپنے اس مدلول کو مستلزم ہوں جو اس کی ذات پر اس کے لیے دلالت کرتا ہو جو ان مخلوقات میں نگاہِ غور ڈالتا ہو۔ اسی طرح اس نے اس مقام پر معجزہ کو بھی پیدا کیا ہے۔ پس اس نے معجزہ کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا اور اس بات کا ارادہ کیا کہ یہ معجزہ اپنے اس مدلول کو مستلزم ہو جو رسول کی صداقت ہے، اور اس شخص کے لیے مدلول پر دال ہے جو اس میں غور کرتا ہو۔ جب اس نے معجزہ کے پیدا کرنے کا ارادہ کیا اور اس تلازم کا بھی ارادہ کیا تو مقصود حاصل ہو گیا جو معجزہ کا صدق پر دلالت کرنا ہے۔ اگرچہ اس نے دو مرادوں میں سے ایک کو دوسرے کے لیے نہیں بنایا۔ کیونکہ مقصود دونوں کے ارادہ کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ معجزہ بذاتِ خود دلالت نہیں کرتا۔ بلکہ اس بات کے علم پر دلالت کرتا ہے۔ معجزہ کے فاعل نے اس کے ذریعے تصدیق کا ارادہ کیا ہے۔ تو اس کا یہ جواب ہے کہ: یہ جائے اختلاف ہے، اور ہمارا مقصود اس شخص کے قول کی تائید نہیں جو اس کا قائل ہے کہ اللہ فعل کرتا ہے لیکن کسی حکمت کے لیے نہیں ۔ بلکہ ہمارے نزدیک یہ قول مرجوع ہے۔ ہمارا مقصود دوسرے قول کے قائلین کی دلیل بیان کرنا ہے اور اس قول والے ان معتزلہ اور شیعہ سے بہتر ہیں ۔ باری تعالیٰ اور افعال قبیحہ کا صدور؟ [شبہ ]: باقی رہا شیعہ مصنف کا یہ دعویٰ کہ اہل سنت کے نزدیک جب اﷲ تعالیٰ افعال قبیحہ کا مرتکب ہو سکتا ہے، تو وہ جھوٹے نبی کی تصدیق بھی کرسکتا ہے۔‘‘یہ اس کی دوسری دلیل ہے۔ [اس کا جواب] یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے کوئی بھی اﷲ تعالیٰ کو قبائح کا مرتکب قرار نہیں دیتا، اس کی حدیہ ہے کہ جو لوگ باری تعالیٰ کو افعال العباد کا خالق مانتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ: افعال قبیحہ کی قباحت کی ذمہ داری بندوں پر عائد ہوتی ہے، اﷲ پر نہیں ، اسی طرح ان کا ضرر بھی بندوں کو لاحق ہوتا ہے، نہ کہ اﷲ تعالیٰ کو۔پھر ان میں سے بعض کا یہ قول ہے کہ وہ اس فعل کا فاعل ہے، اور اکثر کا یہ قول ہے کہ یہ فعل اس کا مفعول لہ ہے ، اور وہ فعل بندے کا ہے۔ جبکہ خرقِ عادت[یا معجزہ] بندے کا فعل نہیں ہوتا؛ کہ یہ کہا جائے کہ یہ بندوں سے قبیح ہے، اور اگر فرض کیا کہ یہ کہا جائے کہ وہ فعل اللہ سے قبیح ہے ناکہ بندے سے۔ حالانکہ رب تعالیٰ فعلِ قبیح سے منزہ ہے۔ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ:فعل کا خالق اﷲتعالیٰ ہے تاہم بندہ اس کاکاسب ہے ‘اﷲ کا سب نہیں ۔ جہاں تک معجزات کا تعلق ہے، یہ بندوں کے اختیارمیں نہیں ہوتے کہ ان کو بندوں کے افعال میں شمار کیا جائے۔ باقی رہا کذاب کی تصدیق کرنا تو اس کی صورت یہ ہے کہ اس کے صادق ہونے کی خبر دی جائے خواہ قول کے ذریعہ
Flag Counter