Maktaba Wahhabi

150 - 645
یہ بات معلوم ہے کہ بنائے ہوئے گھر اور کپڑے یہ بنائی ہوئی کشتیوں کی طرح ہیں ۔ رب تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ یہ کشتیاں بندوں کی صنعت ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا ہے کہ ان کا خالق اللہ ہے۔ جیسا کہ نوح علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ یَصْنَعُ الْفُلْکَ﴾ (ہود: ۳۸) ’’اور وہ کشتی بناتے تھے۔‘‘ غرض قرآن میں اس کا طویل بیان ہے۔ چنانچہ ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿فَرِیْقًا ہَدٰی وَ فَرِیْقًا حَقَّ عَلَیْہِمُ الضَّلٰلَۃُ﴾ (الاعراف: ۳۰) ’’ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی اور ایک گروہ، ان پر گمراہی ثابت ہو چکی۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہِ﴾ (البقرۃ: ۲۱۳) ’’پھر جو لوگ ایمان لائے اللہ نے انھیں اپنے حکم سے حق میں سے اس بات کی ہدایت دی جس میں انھوں نے اختلاف کیا تھا۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِِلَیْکُمُ الْاِِیْمَانَ وَلَکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِِلَیْکُمُ الْاِِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْیَانَ اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ الرَّاشِدُوْنَ﴾ (الحجرات: ۷) ’’اور لیکن اللہ نے تمھارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا اور اسے تمھارے دلوں میں مزین کر دیا اور اس نے کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمھارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ ہدایت والے ہیں ۔‘‘ یہ بات معلوم ہے کہ یہاں ہدایت سے وہ ہدایت مراد نہیں جو کافر اور مسلمان کے درمیان مشترک ہے جیسے رسولوں کا بھیجنا، فعل کی تمکین اور بیماریوں کا دُور کرنا وغیرہ۔ بلکہ مراد وہ ہدایت ہے جو مومن کے ساتھ خاص ہے۔ جیسا کہ اس ارشاد میں ذکر ہے: ﴿وَ اجْتَبَبْنٰہُمْ وَ ہَدَیْنٰہُمْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo﴾ (الانعام: ۸۷) ’’اور ہم نے انھیں چنا اور انھیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَآتَیْنَاہُمَا الْکِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَo وَہَدَیْنَاہُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَo﴾ (الصافات: ۱۱۷۔۱۱۸) ’’اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی ۔ اور ہم نے ان دونوں کو سیدھے راستے پر چلایا ۔ ‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter