Maktaba Wahhabi

158 - 645
کیونکہ حاکم کے نائبین مملکت کے امور میں اس کے شریک ہوتے ہیں اور حاکم ان کا محتاج ہوتا ہے، نہ تو وہ ان کا خالق ہوتا ہے اور نہ رب۔ بلکہ وہ ان کی قدرت کا بھی خالق نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ نائبین اس کی خارج از قدرت اور اس کے معاون ہوتے ہیں کہ اگر یہ نائبین نہ ہوں تو وہ ملک نہیں چلا سکتا ہے۔ سو جس نے بندوں کے افعال کو اللہ کے ساتھ بمنزلہ نائبین حاکم کے افعال ان کے حاکم کے ساتھ، قرار دیا اس نے وہ صریح شرک کیا جو بتوں کب پجاری بھی نہیں کرتے۔ کیونکہ یہ ربوبیت میں شرک ہے ناکہ الوہیت میں ۔ کیونکہ اس بات کا اعتراف ان بت پرستوں کو بھی تھا کہ یہ بت اللہ کی ملک ہیں اور وہ حج میں ’’لبیک لا شریک لک الا شریکا ہو لکن تملکہ ولا ملک‘‘کہا کرتے تھے۔ (اے اللہ! میں حاضر ہوں ۔ تیرا کوئی شریک نہیں سوائے اس شریک کے جس کا تو مالک ہے نہ کہ وہ خود کسی شے کا مالک ہے)۔ یہ لوگ بندہ جن افعال کا مالک ہے؛ اسے اللہ کی ملک قرار دیتے ہیں ۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’توحید کی شیرازہ بندی عقیدہ تقدیر سے ہوتی ہے۔‘‘[1] سو جس نے اللہ کو ایک کہا اور تقدیر پر ایمان لایا، تو اس کی توحید کامل ہو گئی اور جس نے اللہ کو ایک کہا، پھر تقدیر کا انکار کیا تو اس کی توحید بھی جھوٹی ہے۔ اس عقیدہ کو تسلیم کرنے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ بعض حوادث کسی خالق کے بغیر از خود پیدا ہوجاتے ہیں ۔نیز یہ کہ اﷲ کے سوا کوئی اور فاعل مستقل بھی موجود ہے، یہ دونوں کفر کی شاخیں ہیں ، اس لیے کہ ہر کفر کی جڑ تعطیل و شرک کے تخم سے جنم لیتی ہے۔اس کی تفصیل یہ ہے : ’’ یہ لوگ کہتے ہیں کہ بندہ بغیر کسی محدث کے فاعل ارادہ کنندہ ہوا ہے؛حالانکہوہ پہلے ایسا نہ تھا؛ اور یہ ایک امر حادث ہے جو پہلے نہ تھا۔ اور ان کے نزدیک اس امر کا حدوث کسی محدث کے بغیر ہے اور یہی تعطیل کی اصل ہے۔ سو جس نے کسی محدث کے بغیر حدوث حادث کو جائز قرار دیا اور یہ کہ ممکن کا وجود اس کے عدم پر بلا مرجح کے راجح ہے اور یہ کہ دو متماثلین میں سے ایک بلا مخصص کے مختص ہو جاتا ہے۔ یہ ان حوادث اور ممکنات کی جنس میں سے ہے جن کے لیے ایک فاعل کا ہونا ممکن ہے۔ لاریب ان کا فاعل اللہ ہے ؛سو ان کا یہ عقیدہ رب تعالیٰ کو اپنی مخلوقات کے خالق ہونے سے معطل کرنا ہے۔ رہا شرک تو یہ لوگ کہتے ہیں : بندہ فعل کے احداث میں مستقل ہے بغیر اس کے کہ اللہ نے اسے فعل کا محدث بنایا ہو۔ جیسے شاہوں کے اعوان و انصار جو شاہ کی طرف سے فاعل بنے بغیر متعدد امور کو سرانجام دیتے ہیں ۔ یہ عقیدہ اللہ تعالیٰ کے لیے شرکاء کا اثبات ہے۔ جو اس کی بعض مخلوقات کو پیدا کرتے ہیں ۔ یہ دونوں محذور، تعطیل اور شرک فی الربوبیت، ہر اس شخص کو لازم ہیں جو اللہ کے سوا فاعل مستقل کو ثابت کرتے ہیں ۔ فلاسفہ بھی اسی زعم فاسد میں مبتلا ہیں کہ افلاک فاعل مستقل ہیں اور وہ حوادث ارضی کو بغیر کسی ایسے سبب کے جنم دیتے
Flag Counter