Maktaba Wahhabi

166 - 645
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کا زیادہ تر کلام معتزلہ سے ماخوذ ہے اور معتزلہ اس باب میں بے حد کوتاہ ہیں ۔ کیونکہ ان لوگوں نے توحید ربوبیت کا حق ادا نہیں کیا تو بھلا توحید الوہیت کا حق کیونکر ادا کیا ہو گا؟ اس کے باوجود معتزلہ کے شیوخ و ائمہ اور اشعریہ و کرامیہ کے ائمہ توحید ربوبیت کی تضریر میں ان فلسفہ زدہ اشعریہ سے پھر بہتر ہیں جیسے رازی، آمدی اور ان جیسے دوسرے لوگ کہ ان لوگوں نے اس توحید کو ابن سینا جیسے لوگوں کی بیان کردہ توحید کے ساتھ خلط ملط کر دیا ہے۔ جس کا کلام تحقیق توحید سے سب سے زیادہ بعید ہے۔ اگرچہ خود ان کا کلام ان کے اپنے قدماء ارسطو وغیرہ سے بہتر ہے۔ کیونکہ ان لوگوں نے زیادہ سے زیادہ واجب الوجود کو ثابت کیا ہے۔ بے شک یہ بات حق ہے جس میں نہ معطلہ کا اختلاف ہے اور نہ کسی مشرک کا، بلکہ سب کے سب لوگ واجب کے وجود کے اثبات پر متفق ہیں ۔ سوائے چند لوگوں کے جو کہتے ہیں کہ یہ عالم ازخود وجود میں آیا ہے۔ البتہ یہ کسی معروف جماعت کا قول نہیں ۔ اسے صرف مقدر مانا جاتا ہے، جیسے شبہ سو فسطائیہ تاکہ اس کی تحقیق کی جائے۔ یہ بعض لوگوں پر گزرنے والا ایک خیال ہے جیسے جیسا کہ سفسطہ جیسے خیالات لوگوں کے دلوں پر گزرتے ہیں ۔ غرض یہ کسی معرفو جماعت کا قول نہیں ہے۔ اس قول کا فساد اتنا ظاہر ہے کہ کسی دلیل کی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ بلا محدث کے حدوث حوادث کا امتناع سب سے زیادہ ظاہر ہے اور یہ نہایت واضح علم ضروری ہے۔ پھر جب ان لوگوں نے واجب بذاتہ کو مان لیا تو اسے ایک اور اکیلا ٹھہرانے کا ارادہ کیا کہ جو صرف اذہان میں پایا جائے نہ کہ اعیان میں اور یہ اطلاق کی شرط کے ساتھ وجود مطلق ہے۔ جس کی خارج میں کوئی حقیقت نہیں ۔ کیونکہ وجود مطلق بشرط الاطلاق صرف اذہان میں پایا جاتا ہے نہ کہ اعیان میں ۔ یا تو سلوب و اضافات کے ساتھ مقید ہوتا ہے جیسا کہ ابن سینا اور اس کے پیروکاروں کا قول ہے اور یہ پہلے قول سے بھی زیادہ تعطیل پر مشتمل قول ہے۔ ان لوگوں نے ان معتزلہ کی مشابہت میں اسے خالص توحید سمجھا جو نفی صفات میں ان کے شریک ہیں اور اسے توحید کا نام دیا۔ پھر یہ لوگ تعطیل میں جسے وہ توحید سمجھتے ہیں ، ایک دوسرے کا مقابلہ اور فخر کرنے لگے کہ کون اس باب میں زیادہ حاذق ہے۔ حتیٰ کہ ان کے اگلوں نے بھی ان کی طرح باہم فخر کیا جیسے ابن سبعین اور جیسے فلسفہ کے پیروکار۔ اور ابن تومرت جیسے جو جہمیہ کے پیروکار ہیں ۔ یہ سب وجود مطلق کے قائل ہیں ۔ پھر ایک دوسرے پر تعطیل کے بارے میں زیادہ باریک بینیاں کر کے فخر کرتے ہیں ۔ چنانچہ ان کے چند لوگ میرے پاس بھی آئے تھے۔ میں نے ان سے بات کی تھی اور میں نے کتابیں لکھ کر ان کے کشف اسرار معرفت توحید اور ان کے فساد کو بیان کیا۔ یہ سمجھتے تھے کہ ان کا کلام لوگ سمجھ نہیں سکتے اور مجھے بھی یہ کہا کہ اگر تم ان کے کلام کی حقیقت کو کھول نہ سکے اور اس کے فساد کو واضح نہ کر سکے تو اس بارے لوگوں کے ردّ کو نہ مانیں گے۔ سو میں نے ان کے مقاصد کے حقائق کو ان پر کھولا اور انھوں نے مانا کہ ان کی مراد یہی ہے اور ان کے سرداروں
Flag Counter