Maktaba Wahhabi

185 - 645
یہ آیت ان کے شرکیہ افعال پر ان کی واجب مذمت اور اس سے ان کے لیے ممانعت کو شامل ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہی ان کی تیار کردہ چیز کو بھی پیدا کیا ہے۔ اور اگر اس سے مراد ان کی تخلیق اور ان کے کفریہ اور دیگر اعمال ہوتے تو پھر اس میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس پر ان کی مذمت مناسب ہوتی۔ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے تخلیق کردہ اپنے بندوں کے اعمال میں کوئی ایسی چیز ہوتی کہ شرک پر ان کی مذمت کا بیان کرنا واجب ٹھہرتا۔ لیکن یہ کہا جاسکتا ہے کہ: یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ بندوں کے اعمال بھی مخلوق ہیں ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی یوں ہے کہ: ’’اس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے؛ اور تم جوصنم تراشنے کے اعمال بجا لاتے ہو؛ انہیں بھی۔‘‘یہ لوگ بت تراشا کرتے تھے۔ پس یہ آیت دو احتمالات سے خالی نہیں : یاتو اس سے مراد ان کوتراشنے اور ان پر کارگری کرنے سے پہلے کی حالت ہوگی۔یا پھر پہلے اور بعد کی دونوں حالتیں مراد ہوں گی۔ اگر ان کا ذکر کرنے سے مراد پہلی حالت میں ان کا مخلوق ہونا ہو؛ تو پھر اس میں کوئی حجت نہیں رہتی کہ مخلوق اس تراشے ہوئے اور کاریگری کئے ہوئے کو کہا جائے۔کیونکہ مخلوق اس وقت تک تھا جب تک تراشا نہیں گیا ؛ اور اس پر کاریگری نہیں کی گئی۔ اور اگر اس تخلیق سے مراد تراشے جانے اور کاریگری کے بعد کی حالت ہے؛ تو یہ معلوم شدہ ہے کہ اس تراشنے میں ان کا اثرات اور عمل کو دخل حاصل ہے ۔ قدریہ کے نزدیک انسان کے فعل کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی چیز اس کا اپنا فعل ہوتی ہے؛ اللہ تعالیٰ کا فعل نہیں ہوتی۔ پس درایں صورت تراشنا اور تصویر بنانا ان کا اپنا فعل ہوگا؛ اللہ تعالیٰ کا نہیں ۔ پس جب یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس تراش و خراش اور تصویر سمیت پیدا کیا ہے؛ تو اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ان چیزوں کا بھی خالق ہے جو ان کے فعل کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں ۔ اورپیدا ہونے والی چیز فعل مباشر کے لیے لازم اور وہ اس کے لیے ملزوم ہے۔اور متلازمین میں سے کسی ایک کی تخلیق دوسرے کی تخلیق کو مستلزم ہے۔ پس یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان افعال کا بھی خالق ہے جو ان کی ذات کے ساتھ قائم ہیں ۔ اور ان چیزوں کا بھی خالق ہے جو اس کے نتیجہ میں متولد ہوتی ہیں ۔ اور ان اعیان کا بھی خالق ہے جن کے ساتھ وہ متولد قائم ہے۔ اور ایسا ممکن نہیں ہے کہ متلازمین میں سے ایک ایک رب کی تخلیق ہو ؛ اور ایک دوسرے رب کی ۔ کیونکہ اس سے رب کا کسی دوسرے کا محتاج ہونا لازم آتا ہے۔ مزید برآں ان کی نفسِ حرکات بھی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں داخل ہیں : ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ ﴾ (الصافات: ۹۶)’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا۔‘‘ اس لیے کہ ان کے اعراض ان کے اسماء کے مسمیٰ میں داخل ہیں ۔سو اللہ تعالیٰ نے انسان کواس کی تمام تر اعراض کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اس کی حرکات اس کی اعراض میں سے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا ہے کہ اسی نے ان کے اعمال کو بھی پیدا کیا ہے؛ جیسا کہ فرمایا: ﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ ﴾ (الصافات: ۹۶)’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا۔‘‘
Flag Counter