Maktaba Wahhabi

204 - 645
مسلمانوں پر کچھ ضرر نہیں آتا۔ ایسے ہی اگر رافضیوں کے علاوہ کوئی دوسرا خطا کار بھی ہو تو اس سے مسلمانوں کے دین میں کچھ فرق نہیں آتا۔ اکثر لوگ ۔انبیاء کرام علیہم السلام کے لیے۔ کبیرہ گناہ کو جائز نہیں سمجھتے ۔جمہور مسلمین جو کہ صغیرہ گناہ کے صدور کو جائز سمجھتے ہیں ؛ وہ کہتے ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو ان غلطیوں پر مستمر نہیں رہنے دیا جاتا۔ [فوراً اللہ تعالیٰ اس پر آگاہ کردیتے ہیں ] ۔ نیز توبہ کرنے کی وجہ سے انہیں پہلی منزلت سے زیادہ عالیشان اور بڑی منزلت نصیب ہوتی۔جیسا کہ پہلے بیان گزر چکا ہے۔ خلاصہ کلام ! مسلمانوں میں کوئی ایک بھی یہ نہیں کہتا کہ : ’’ خطأکے جواز کے ساتھ ان امور میں رسولوں کی اطاعت واجب ہے۔ بلکہ سب کا اتفاق ہے کہ صرف صحیح حکم میں ہی رسول کی اطاعت واجب ہے۔ پس رافضی کا یہ کہنا :’’ان کے ماننے والوں پر انبیاء کی اتباع کیونکر واجب ہوگی جب کہ ان کے لیے غلط حکم دینے کو بھی جائز سمجھتے ہیں ۔‘‘ امت میں سے کسی پر لازم نہیں آتا۔[اور نہ ہی کسی ایک کا یہ عقیدہ ہے۔] اجتہادی مسائل میں انبیاء کرام علیہم السلام سے چوک ہوجانے کے مسئلہ میں لوگوں کے دو معروف قول ہیں : ۱۔ ان سب کا اتفاق ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو خطا پر باقی نہیں رہنے دیا جاتا ۔ ۲۔ انبیاکرام علیہم السلام کی اطاعت ان امور میں ہوگی جن پر انہیں باقی رہنے دیا جائے ؛ ان امور میں نہیں ہوگی جن میں تبدیلی کردی جائے یا جن امور سے منع کردیا جائے ؛ اور ان امور میں بھی نہیں جن میں اطاعت کرنے کا حکم نہیں ملا۔ البتہ عصمت ائمہ کے بارے میں شیعہ مضمون نگار کا بیان درست ہے؛ اسماعیلیہ اور امامیہ کے علاوہ کوئی بھی اس کا قائل نہیں ۔اور اس کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ امامیہ و اسماعیلیہ کے سوا مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ ائمہ کو معصوم قرار نہیں دیتا۔ اس دعویٰ عصمت کے بے بنیاد ہونے پر آپ کے لیے اتنی ہی گواہی کافی ہے کہ منافقین اور ملحدین؛ جن کے بڑے شیوخ یہودونصاری اور مشرکین سے بڑے کافرہیں ؛ان کے علاوہ کسی نے بھی اس مسئلہ میں ان کاساتھ نہیں دیا۔ یہ رافضیوں کی فطرت ثانیہ ہے کہ وہ ہمیشہ سے اقوال و افعال؛ موالات اور قتال میں مسلمانوں کی جماعت کو چھوڑ کر یہود و نصاری اور مشرکین سے جاملتے ہیں ۔ کیا اس قوم سے بڑھ کر بھی کوئی گمراہ ہوگا جو مہاجرین و انصار میں سے سابقین اولین سے تو نفرت اور دشمنی کرتے ہیں ‘ مگر یہو دو نصاری او رمنافقین سے محبت کرتے اور دوستی رکھتے ہیں ۔حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلَمْ تَرَ اِِلَی الَّذِیْنَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مَا ہُمْ مِنْکُمْ وَلَا مِنْہُمْ وَیَحْلِفُوْنَ عَلَی الْکَذِبِ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ oاَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا اِِنَّہُمْ سَائَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ oاتَّخَذُوْا اَیْمَانَہُمْ جُنَّۃً فَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ oلَنْ تُغْنِیَ عَنْہُمْ اَمْوَالُہُمْ وَلَا اَوْلَادُہُمْ مِّنْ اللّٰہِ شَیْئًااُوْلٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ oیَوْمَ یَبْعَثُہُمْ اللّٰہُ جَمِیْعًا فَیَحْلِفُوْنَ لَہٗ کَمَا یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ عَلٰی شَیْئٍ اَ لَا اِِنَّہُمْ ہُمُ الْکَاذِبُوْنَo
Flag Counter