Maktaba Wahhabi

212 - 645
[جواب]: اس اعتراض کا جواب کئی نکات پر مشتمل ہے : پہلی بات:....یہ اہل سنت والجماعت کا قول [عقیدہ] نہیں ہے۔ اہل سنت کا مذہب یہ نہیں ہے کہ صرف کسی ایک قریشی کے بیعت کرنے سے بیعت منعقد ہوجاتی ہے اور تمام لوگوں پر اس کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ یہ بات اگرچہ بعض متکلمین [اہل کلام]نے کہی ہے ؛لیکن اس کا ائمہ اہل سنت والجماعت کے عقیدہ سے کوئی تعلق نہیں ‘بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: ’’ جو کوئی بھی مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کی بیعت کرے ۔تو نہ ہی اس بیعت کرنے والی کی بیعت کی جائے اور نہ ہی جس کی بیعت کی گئی ہے ؛ اس کی بیعت کی جائے ‘ بلکہ ان دونوں کو قتل کردیا جائے ۔‘‘ [رواہ البخاری ] دوسری بات : اہل سنت والجماعت حاکم کے ہر حکم کو واجب الاطاعت نہیں سمجھتے؛ بلکہ حاکم کی اطاعت کو صرف ان امور میں ہی جائز سمجھتے ہیں جن میں اطاعت کرنے کی اجازت شریعت نے دی ہے۔ پس اہل سنت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت کو جائز نہیں سمجھتے؛ بھلے وہ عادل [زاہد و عابد] حکمران ہی کیوں نہ ہو۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دے گا تو اس کی اطاعت کی جائے گی۔جیسے کہ : نماز قائم کرنے کا حکم دے؛ زکوٰۃ اداکرنے ؛ سچائی ؛ عدل ؛ حج ؛ جہاد فی سبیل اللہ کا حکم دے۔ اس صورت میں لوگ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہیں ۔اگر کوئی کافر اور فاسق کسی ایسے کام کا حکم دے جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہو؛ توپھر اس صورت میں اس کے فسق کی وجہ سے اس کی اطاعت کا وجوب ساقط نہیں ہوگا۔ جیسے اگروہ حق بات کہے توکسی کے لیے اس کی بات کو جھٹلانا جائز نہیں ۔اور نہ ہی اتباع حق کا وجوب اس وجہ سے ساقط ہوگا کہ اس کلمہ کا کہنے والا فاسق ہے۔پس اس سے ظاہر ہوگیا کہ اہل سنت والجماعت مطلق طور پر کسی حاکم کی اطاعت نہیں کرتے ؛ بلکہ صرف ان امور میں اطاعت کرتے ہیں جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو متضمن ہوں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ (النساء:۵۹) ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔‘‘ یہاں پر مطلق اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم ہے۔ اورپھر اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے‘اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیتے ہیں ‘ جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾ (النساء:۸۰) ’’ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی یقیناً اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ۔‘‘ پھر حکمرانوں اور اولیاء الامور کی اطاعت کو بھی اسی ضمن میں شامل کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ اس کے علاوہ کسی تیسری طاعت کا کوئی ذکر نہیں ۔ اس لیے کہ حاکم کی اطاعت مطلق طور پر نہیں ہوگی۔بلکہ صرف نیکی اور
Flag Counter