Maktaba Wahhabi

221 - 645
تر ہوتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان لوگوں کا قول ایک صریح جھوٹ ہے ۔‘‘ مزیدبرآں یہ ان لوگوں کا قول ہے جو اہل مدینہ کے عمل کو[بطور حجت]لیتے ہیں ؛ کیونکہ انہوں نے یہ اعمال صحابہ کرام سے حاصل کیے ہیں ‘اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ اعمال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیے ہیں ۔ یہ ان لوگوں کا قول ہے جو صحابہ کرام میں قیاس کو نہیں مانتے ۔ اس لیے کہ صحابی صرف وہی بات کہہ سکتا ہے جو اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے پہنچی ہو۔ ایسے ہی وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ : مجتہدکا قول اور عارف کاالہام اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہوتے ہیں ‘ ان کی اتباع کرنا واجب ہوتا ہے ۔ اگر اس پر اعتراض کیا جائے کہ : ’’ ان کا آپس میں اختلاف ہے ۔‘‘ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ : فریق مخالف کا بھی ایسے ہی آپس میں اختلاف ہے ۔ پس [رافضہ کے لیے ]یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی بھی باطل دعوی کریں ‘ مگر اس جیسے یا اس سے بہتر دعوی کا ساتھ اس کا معارضہ کیا جائے گا۔ اور ان میں کوئی سچی بات کہنے والا ایسا نہیں ہوگا جس سے بہتر اور بڑھ کر حق کہنے والا اہل سنت والجماعت میں موجود نہ ہو۔ اس لیے کہ بدعت کی سنت کے ساتھ مثال ایسے ہی ہے جیسے کفر کی مثال ایمان کے ساتھ ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَا یَاْتُوْنَکَ بِمَثَلٍ اِِلَّا جِئْنَاکَ بِالْحَقِّ وَاَحْسَنَ تَفْسِیْرًا﴾ (الفرقان:۳۳) ’’یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال لائیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ دلیل آپ کو بتا دیں گے ۔‘‘ تیسری وجہ :....باقی رہا شیعہ مصنف کا یہ قول کہ ’’ اہل سنت نے دین میں وہ باتیں داخل کر دیں جو اس میں شامل نہ تھیں ، اوراحکام شریعت میں تحریف کا ارتکاب کیا۔‘‘ تو یہ بات شیعہ میں سب فرقوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔ شیعہ نے اللہ کے دین میں رسول علیہ السلام تک کو جھوٹ کا نشانہ بنانے سے گریز نہ کیا جب کہ دوسرا کوئی اسلامی فرقہ یہ جسارت نہ کر سکا ۔ اور لاتعداد ایسی صداقتوں کو تسلیم نہ کیا جن کو ردکرنے کی جرأت کوئی دوسرا نہ کرسکا۔اور انہوں نے قرآن میں ایسے تحریف کی کہ کوئی دوسرا اس تحریف کا ارتکاب نہ کرسکا۔[ شیعہ کی تحریف کا اندازہ ان کے مندرجہ ذیل تفسیری اقوال سے لگائیے]: ۱۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ﴿ اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمْ رٰکِعُوْنَ﴾ (المائدۃ ۵۵]’’تمھارے دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، وہ جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ جھکنے والے ہیں ۔‘‘کہتے ہیں : یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جب آپ نے نماز میں اپنی انگوٹھی زکواۃ میں ادا کردی۔ ۲۔ ﴿ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ﴾اس سے بقول شیعہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا مراد ہیں ۔ ۳۔ ﴿یَخْرُجُ مِنْہُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ﴾ لؤلؤو مرجان سے حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما مراد ہیں ۔ ۳۔ ﴿وَ کُلَّ شَیْئٍ اَحْصَیْنٰہُ فِیْٓ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ﴾۔ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔
Flag Counter