Maktaba Wahhabi

228 - 645
۳۔ جو انسان اپنے ذکر پر کپڑا لپیٹ کر اپنی ماں یا بیٹی سے زنا کرلے ؛اور جو کوئی لواطت کرے [تواس پر کوئی حدنہیں ] حالانکہ لواطت زنا سے زیادہ بری اور قبیح چیز ہے ۔ ۳۔ اگر کسی شخص کی بیٹی مشرق میں سکونت پذیر ہو اور خود مغرب میں رہتا ہو، پھر وہ مغرب ہی میں غائبانہ طور پر کسی آدمی سے اپنی لڑکی کا نکاح کر دے، رات و دن میں کسی وقت بھی ان کاجوڑ نہیں ہواہو۔ چھ ماہ کے بعد اس لڑکی یہاں بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ اسی خاوند کا قرار دیا جائے گا۔اوروہ مغرب میں اس کا باپ قرار پائے گا۔حالانکہ اس انسان کا اس عورت تک پہنچنا کئی سال کے بعد ہی ممکن ہوسکتا ہے۔بلکہ اگر کسی انسان کو حکمران اس کے نکاح کے وقت سے ہی قید کردے ؛ اور پچاس سال تک کے لیے اس پر پہرہ بیٹھادے ؛ پھر جب وہ اپنی بیوی کے شہر میں پہنچے تو وہاں پر اپنے بچوں اور پوتوں وغیرہ کا ایک جم غفیر دیکھے ؛ تو پھر بھی ان سب کا نسب اس انسان کیساتھ لگایا جائے گاجو ایک دن کے لیے بھی اس عورت کے[یا کسی دوسری عورت کے] قریب تک نہیں گیا۔ ۵۔ نبیذ مباح ہے؛ اگرچہ نشہ آور ہو ۔اوراس کے ساتھ وضو جائز ہے۔ ۶۔ کتے کی کھال پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ ۷۔ گندگی جب خشک ہوجائے تو اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ بعض فقہاء سے بعض بادشاہوں کے دربار میں طریقہ ء نماز حکایت منقول ہے۔ بادشاہ کے پاس حنفی فقہاء موجود تھے۔ ایک فقیہی اپنے غصب کردہ گھر میں داخل ہوا؛ نبیذ کے ساتھ وضوء کیا ؛ اور فارسی میں بغیر نیت کے تکبیر کہی ۔ اور پھر ﴿مُدْهَامَّتَانِ﴾ آیت فارسی میں پڑھی ۔ اس کے علاوہ کوئی آیت نہیں پڑھی ۔ پھر اطمینان کے بغیر کچھ دیر کے لیے سر جھکایا ؛ اور ایسے ہی سجدہ بھی کیا ۔پھر تلوار کی دہار کے برابر سر اٹھایا ؛ پھر دوسرا سجدہ کیا ۔ پھر کھڑا ہوگیا اور دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا۔پھر سلام پھیرنے کے بجائے گوز ماری ؛ [اور نماز ختم کردی؛ یہ دیکھ کر ] بادشاہ نے ۔جو کہ حنفی مذہب رکھتا تھا۔ اس مذہب سے برأت کااظہار کر لیا۔ ۹۔ مال ِغصب مباح ہے۔اگرچہ غصب کرنے والا اس میں تبدیلی ہی کیوں نہ کردے ۔ ۱۰۔ ان کا کہنا ہے : اگر چور کسی کے گھر میں داخل ہو؛ جس میں اس کے جانور چکی اور کھانا وغیرہ ہو۔ اوروہ جانور چکی استعمال کرکے آٹا پیس لے تو وہ اس آٹے کا مالک قرار پائے گا، اگر[اصل ] مالک آکر اس سے جھگڑنے لگے تو ظالم ہوگا،اور چور مظلوم ہوگا۔ اگر وہ دونوں لڑنے لگیں اور چور مارا جائے تو وہ شہید تصور کیا جائے گا، اگر چور مالک کو مار ڈالے تو چور پر قصاص یا دیت نہیں آئے گی[اس کا خون رائیگاں ہوگا]۔ ۱۱۔ اگر زانی گواہوں کو جھٹلا دے، تو اس پر حد لگائی جائے گی۔ اور اگر ان کی تصدیق کر دے تو حد ساقط ہوجائے گی گویا مجرم کے اقرارِ جرم اور گواہوں کی گواہی کے باوجود اس پر حد نہیں لگائی جائے گی۔یہ اللہ تعالیٰ کی حدود کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ پس جس کسی پر بھی زنا کی گواہی دی جائے اور وہ گواہوں کو جھٹلادے تو گواہی ساقط ہوگی۔
Flag Counter