Maktaba Wahhabi

237 - 645
چاہیے کہ اپنا معاملہ کسی ایسے انسان کے پاس لے کر جائیں جو ان کے درمیان فیصلہ کرسکے۔ ایسا اس صورت میں ہوگا جب مالک کو یقین ہو کہ یہ چیز بعینہ ہی اس کی ملکیت ہے ؛اور دوسرے کا خیال ہو کہ یہ اس کی ملکیت ہے۔ ٭ مزید برآں ان دونوں باتوں میں بھی فرق کیا جائے گا کہ جو کوئی دانے غصب کرلے ؛ اورپھر ان دونوں کا ان کے پیسنے پر اتفاق ہوجائے۔ اور جو کوئی دانے اسی غرض سے پیس رہا ہوکہ وہ انہیں اپنی ملکیت بنائے گا۔ اس صورت میں اس کے ارادہ کا الٹ معاملہ کرکے سد ذرائع کے طور پرسزا دی جائے گی۔ خلاصہ کلام ! جن مسائل کا رافضی مصنف نے انکار کیا ہے ؛ وہ تمام کے تمام امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔سوائے زنا سے پیدا ہونے والی لڑکی کے ‘ کسی مسئلہ میں کوئی امام ان کے ساتھ ان مسائل میں شریک نہیں ؛ اس لڑکی کے مسئلہ میں امام شافعی رحمہ اللہ ان کے ہمنوا ہیں ۔ ٭ اس شیعہ کو [بطور جواب یہ بھی] کہا جائے گا: ’’ شیعہ کہتے ہیں : ’’ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب باقی تینوں ائمہ کے مذاہب کی نسبت صحیح تر مذہب ہے ۔ اور تمہارا کہنا ہے کہ جب انسان کو بوجہ مجبوری مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک سے فتوی لینا پڑے تو اسے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر فتوی لینا چاہیے۔ اور شیعہ محمد بن الحسن کو امام ابو یوسف پر ترجیح دیتے ہیں ۔اس لیے کہ شیعہ حدیث و سنت سے نفرت کی وجہ سے ان لوگوں سے بھی نفرت رکھتے ہیں جو حدیث و سنت پر زیادہ پابند ہوں ۔‘‘ ٭ جب بات ایسے ہی ہے؛ تو یہ مسائل جنہیں رافضی مصنف نے شمار کیا ہے ‘ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب میں سے ہیں ۔ جب مذاہب اربعہ میں سے آپ کا قول ہی [شیعہ کے نزدیک] راجح ہے ؛ تو ان اقوال پر طعنہ زنی کرنا شیعہ مذہب میں تناقض کی دلیل ہے ۔کیونکہ شیعہ تو آپ کے قول کو راجح کہتے ہیں ‘ اور آپ کے مذہب کو باقی مذاہب پر فضیلت دیتے ہیں ۔ توپھر اس مذہب کی وہ کمزوریاں اور نقص بیان کرنا شروع کردیتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مذہب دوسرے مذاہب کی نسبت کمزور اور ناقص ہے ۔ شیعہ سے اس قسم کی تناقض کا وقوع پذیر ہونا کوئی بعید نہیں ہے ؛ اس لیے کہ یہ لوگ اپنی جہالت اور ظلم کی وجہ سے بلا علم اور بلا عدل تعریف بھی کرتے ہیں اور مذمت بھی کرتے ہیں ۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب ہی راجح تھا تو خاص اس مذہب کے جن کمزور مسائل کا ذکر شیعہ مصنف نے کیا ہے ‘ جو کہ امام صاحب کے علاوہ کسی دوسرے کے مذہب میں نہیں پائے جاتے ؛ تو اس سے شیعہ کے اقوال کا تناقض ظاہر ہوگیا۔ اگر امام صاحب کا مذہب راجح نہیں تھا تو پھر اسے دوسرے مذاہب پر ترجیح دینا باطل تھا۔تو ہر صورت میں لازم آتا ہے کہ شیعہ باطل پر ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیعہ خواہشات نفس کے مارے ہوئے جاہل لوگ ہوتے ہیں ؛یہ ہر موقع پر ایسی بات کرتے ہیں جو ان کی غرض و غایت کے مناسب ہو۔ بھلے وہ بات حق ہو یا باطل ۔ اس جگہ پر یہ اعتراض کرنے سے شیعہ مصنف کا مقصد تمام اہل سنت گروہوں کی مذمت کرنا تھا۔پس یہ لوگ ہر
Flag Counter