Maktaba Wahhabi

288 - 645
مؤمن مرد یا عورت کو دوسرے مؤمن کی ذات [نفس]سے تعبیر کیا گیا ہے۔[1] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ فَتُوْبُوْ آاِلٰی بَارِئِکُمْ فَاقْتُلُوْآ اَنْفُسَکُمْ﴾ (البقرہ:۵۳) ’’ اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے آپ کو آپس میں قتل کرو۔‘‘ یعنی آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو۔[2]نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ لَا تَسْفِکُوْنَ دِمَآئَ کُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ ﴾ (البقرہ:۸۳) ’’اور جب ہم نے تم سے وعدہ لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا(قتل نہ کرنا)اورایک دوسرے کو جلاوطن مت کرنا۔‘‘ یعنی آپس میں ایک دوسرے کو اپنے شہروں سے نہ نکالنا ۔یہاں پر انفس [نفوس ] سے مراد اپنے بھائیوں کے نفس ہیں ؛ خواہ یہ بھائی چارہ نسبی ہو یا دینی ۔ ان آیات میں انفس سے نسبی یا دینی بھائی مراد ہیں ۔[3] سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا:((اَنْتَ مِنِّیْ وَاَنَا مِنْکَ )) [4] ’’تم مجھ سے ہو ‘اور میں تجھ سے ہوں ۔‘‘ نیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی غزوہ کے دوران جب قبیلہ اشعر کے لوگوں کا توشہ ختم ہوجاتا ہے تو وہ اپنے باقی ماندہ توشہ کو ایک چادر میں جمع کر کے اسے برابر برابر تقسیم کر لیتے ہیں اس لیے یہ میرے ہیں اور میں ان کاہوں ۔‘‘ [5] سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جلبیب رضی اللہ عنہ [6]کے بارے میں فرمایا: ((ھٰذَا مِنِّیْ وَاَنَا مِنْہُ۔))یہ دونوں رواتیں صحیح ہیں ۔[7] ان کی تفصیل اپنی جگہ پر موجود ہے۔
Flag Counter