Maktaba Wahhabi

299 - 645
[جواب ]: میں کہتا ہوں : موسی کی پیدائش ایک سو بیس ہجری کے بعد مدینہ طیبہ میں ہوئی۔ [خلیفہ ] مہدی آپ کو ساتھ لے کر بغداد آئے؛ اور پھر مدینہ طیبہ واپس کردیا۔ خلیفہ رشید کے دور تک آپ مدینہ میں مقیم رہے۔ ہارون جب عمرہ سے واپس آتے ہوئے مدینہ سے گزرا تو اس نے موسی کو بھی اپنے ساتھ بغداد لے لیا۔ اور آپ کو وہاں پر نظر بند کردیا؛ یہاں تک کہ نظر بندی کے عالم میں ہی آپ کی موت واقع ہوگئی۔ ابن سعد نے لکھا ہے کہ ۱۸۳ ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔ نیز ابن سعد نے یہ بھی لکھا ہے کہ : ’’موسیٰ بن جعفر کثیر الروایت نہیں ہے۔‘‘آپ نے اپنے باپ جعفر سے روایات نقل کی ہیں اور آپ سے آپ کے بھائی علی نے روایت کیا ہے ؛ ان سے امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایات نقل کی ہیں ۔ جہاں تک موسیٰ بن جعفر کے بعد میں آنے والے ائمہ کا تعلق ہے ان سے علوم و فنون اور فتاویٰ کے اخذ و استفادہ اور علم و تاریخ کے بارے میں شیعہ نے جو روایات ذکر کی ہیں ان میں سے ایک بھی درست نہیں ۔ پہلے تینوں سے ذکر کردہ روایات صحاح ؛ سنن اور مسانید میں موجود ہیں ۔ اور سلف کے فتاوی کی کتابوں میں ان کے فتاوی جات پائے جاتے ہیں ؛ جیسے کہ ابن مبارک کی کتابیں ؛ سعید بن منصور اور عبدالرزاق؛ ابو بکر ابن ابی شیبہ ؛ اور دیگر لوگوں کی کتابیں [ بھی ان کے فتاوی سے منور ہیں ]۔ جب کہ ان کے بعد آنے والوں سے کوئی بھی روایت کسی بھی مستند کتاب حدیث میں نہیں ملتی۔ جب کے ان کے بعد نہ ہی کسی اہم ترین کتاب حدیث میں ان سے کوئی روایت نقل کی گئی ہے اور نہ ہی سلف کے فتاوی کی معروف کتابوں میں ان کا کوئی فتوی ہے ؛ اور نہ ہی تفاسیر کی کتابوں میں ان کا کوئی قول نقل کیا گیا ہے۔لیکن اس کے باوجود ان کے وہ فضائل و مناقب مسلمہ ہیں جن کے وہ اہل ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان سب پر راضی ہوجائے۔ ان میں سے موسی بن جعفر زہد و عبادت میں بڑی شہرت رکھتے ہیں ۔ باقی رہی شقیق بلخی کی طرف منسوب حکایت ؛ وہ محض جھوٹ کا پلندہ ہے۔اس لیے کہ یہ حکایت موسی بن جعفر کے معروف احوال کے برعکس ہے۔موسی اپنے والد جعفر کی وفات کے بعد مدینہ میں ہی مقیم رہے ۔ جعفر کا انتقال ۸ ۱۳ہجری میں ہوا۔آپ اس وقت تک بغداد تشریف ہی نہیں لائے تھے کہ آپ قادسیہ کے مقام پر موجود ہوتے۔نیز آپ کی شہرت کی وجہ سے آپ کو اکیلا بھی نہیں چھوڑا جاسکتا تھا۔اس لیے کہ لوگ آپ کی بہت تعظیم کیا کرتے تھے ۔نیز آپ پر یہ تہمت بھی تھی کہ آپ ملک حاصل کرنا چاہتے ہیں ؛ اسی لیے پہلے مہدی نے آپ کو ساتھ بغداد میں لے لیا تھا؛ اور پھر منصور آپ کو ساتھ لے گیا۔ [اشکال ]: شیعہ کی یہ روایت کہ:’’ حضرت بشر حافی رحمہ اللہ نے موسیٰ بن جعفر کے ہاتھ پر توبہ کی تھی۔‘‘ [جواب]: یہ صاف جھوٹ ہے۔ اور وہی شخص اس کو تسلیم کر سکتا ہے جو تاریخی حقائق سے نابلد ہو۔ اصل قصہ یہ ہے کہ ہارون الرشید عباسی نے موسیٰ بن جعفر کو عراق بلا کر قید کر دیا تھا اور بس!آپ کو یہ موقع ہی نہیں دیا گیا تھا کہ آپ بشر وغیرہ کے محلہ میں یا عام لوگوں کے ساتھ گھومیں پھریں ۔
Flag Counter