Maktaba Wahhabi

302 - 645
کیلئے بھی اس روایت کا جھوٹ اس کے الفاظ سے ظاہر ہوجاتا ہے۔یہ کہنا کہ :’’ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عفت و عصمت کی وجہ سے اﷲتعالیٰ نے ان کی اولاد پر دوزخ کو حرام کر دیا۔‘‘ اس کا تقاضا یہ ہے کہ : کسی عورت کا اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنا اس کے لیے اور اس کی اولاد کے لیے جہنم کی آگ سے آزادی کا سبب بن جائے گا۔یہ بات قطعی طور پر باطل ہے۔ اس لیے کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی ؛ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام اولاد کو جہنم کی آگ پر حرام نہیں کیا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَبَشَّرْنٰہُ بِاِِسْحَاقَ نَبِیًّا مِنْ الصَّالِحِیْنَo وَبَارَکْنَا عَلَیْہِ وَعَلٰی اِِسْحَاقَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ مُبِیْن﴾ [الصافات ۱۱۲۔۱۱۳] ’’اور ہم نے اس کو اسحاق(علیہ السلام )نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا۔اور ہم نے ابراہیم و اسحاق ( رحمہم اللہ )پر برکتیں نازل فرمائیں اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوحًا وَّاِِبْرٰہِیْمَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِہِمَا النُّبُوَّۃَ وَالْکِتٰبَ فَمِنْہُمْ مُہْتَدٍ وَّکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فَاسِقُوْنَ ﴾ [الحدید۲۶] ’’بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم ( رحمہم اللہ )کو (پیغمبر بنا کر)بھیجا اور ہم نے دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب جاری رکھی تو ان میں کچھ تو راہ یافتہ ہوئے اور ان میں سے اکثر نافرمان رہے۔‘‘ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ بنی اسرائیل حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے ہیں ۔ اور ان میں اتنے کافر ہیں جن کی صحیح تعداد کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ اور ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ رضی اللہ عنہا پاک دامن عورت تھیں ؛ ان کی اولاد میں سے ظالم بھی تھے اور نیک و کار او راحسان کرنے والے بھی۔ خلاصہ کلام! معصوم و عفیف عورتیں اتنی لا تعداد ہیں ؛ ان کی صحیح تعداد کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اور ان کی اولاد میں اچھے اور برے ؛ مؤمن اور کافر سبھی قسم کے لوگ ہیں ۔ بنا بریں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو صرف عفت و عصمت کی وجہ سے یہ فضیلت نہیں حاصل ہو سکتی۔ اس لیے کہ اس وصف میں جمہور مسلمان عورتیں شامل ہیں ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا صرف اس وصف کی بنا پر تمام جہان کی خواتین کی سردار قرار نہیں پائیں ۔بلکہ اس کا ایک خاص سبب ہے۔رافضی ہمیشہ اسی طرح کے دلائل سے استدلال کرتے ہیں ۔اپنی جہالت کی وجہ سے انہیں صحیح طرح سے استدلال کرنا بھی نہیں آتا۔ اور جھوٹ بھی ایسے بولتے ہیں کہ وہ نفاق کا مظہر ہوتا ہے[ اور فوراً پکڑا جاتا ہے] ۔ مزید برآں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تمام اولاد کو جہنم کی آگ پر حرام نہیں کیا گیا۔بلکہ ان میں نیک لوگ بھی ہیں اور بد کردار بھی ہیں ۔ پھر اس پر طرہ یہ کہ خود شیعہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اہل سنت اولاد پر جو کہ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت
Flag Counter