Maktaba Wahhabi

310 - 645
میں فقہاء سے سوال کیا ؛ مگر کسی کے پاس کوئی جواب نہ پایا ۔ پھر اس نے علی ہادی کے پاس آدمی بھیج کردریافت کیا ‘ توآپ نے کہا: تراسی(۸۳)درھم خیرات کردو۔ جب متوکل نے اس کا سبب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَۃٍ ﴾ [التوبہ ۲۵] ’’ اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے بہت سارے مقامات پر آپ کی مدد فرمائی ۔‘‘ ٭ یہ مواطن ومقامات اپنی جگہ ایک معنی رکھتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستائیس غزوات کئے اور چھپن سرایا بھیجے۔ مسعودی نے کہا ہے کہ: اس کے بعد متوکل کے پاس جھوٹی شکایات کی گئیں کہ محمد بن علی رحمہ اللہ اہل قم شیعہ میں تیز دھار اسلحہ کی منزلت رکھتے ہیں اور آپ وہاں اپنا ملک قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ خلیفہ نے ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے ترکوں کی ایک جماعت بھیجی۔ انہوں نے رات کے وقت آپ کے گھر پر حملہ کیا؛ مگر انہیں کچھ بھی نہ ملا؛ اور انہوں نے دیکھا کہ آپ گھر کا دروازہ بند کیا ہوئے ہیں ‘ اور آپ پر ایک اونی جبہ ہے ‘اور آپ کچھ پڑھ رہے ہیں ؛ اورآپ ریت پر ایک چٹائی بچھاکر بیٹھے تلاوت کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہیں ۔ آپ کو اسی حالت میں اٹھا کر متوکل کے پاس لایا گیا۔ جب انہیں متوکل کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ شراب کی مجلس میں تھا ؛اور جام اس کے ہاتھ میں تھا؛ اس نے آپ کی بڑی تعظیم کی اور انہیں أپنے پہلو میں بیٹھایا ؛ اس نے ایک جام آپ کے ہاتھ میں بھی دیا ؛ تو آپ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! کبھی بھی میرے خون اورگوشت کے ساتھ شراب کا قطرہ نہیں ملا؛ مجھے اس سے معاف رکھیے۔ اس نے آپ کو چھوڑ دیااور کہا : مجھے اپنی آواز میں کچھ سنائیے ۔تو آپ نے یہ آیت پڑھی : ﴿کَمْ تَرَکُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ﴾ [الدخان ۲۵] ’’ ان لوگوں نے کتنے ہی باغات اور چشمے [اپنے پیچھے] چھوڑے ۔‘‘ پھر اس نے آپ سے کہا : مجھے کچھ شعر سنائیے ؟ تو آپ نے فرمایا: مجھ شعر بہت کم یاد ہیں ۔ اس نے کہا شعر سنانا لازمی ہے۔ تو آپ نے اس وقت یہ شعر پڑھے : [ترجمہ اشعار]: ’’ انہوں نے پہاڑ کی چوٹیوں پر رات گزاری؛ اور مسلح افراد ان کی پہرہ داری کررہے تھے ؛ مگر انہیں یہ چوٹیاں کچھ کام نہ آئیں ۔ انہیں اس عزت کے بعد ان کے ٹھکانوں سے اتارا گیا ؛ اور انہیں ایک گڑھے میں رکھا گیا ‘ یہ ان کے پڑاؤ کی بہت بری جگہ ہے ۔ ان کو دفن کرنے کے بعد ایک آواز لگانے والے نے آواز لگائی :’’ تمہارا خاندان ‘ تاج اور زیورات کہاں ہیں ؟ اوروہ شیریں ودلکش پرنعم چہرے کہاں ہیں جنہیں پردوں میں چھپایا جاتا تھا۔ قبرنے اس سوال کا فصیح جواب دیا اور کہا : ’’ ان چہروں پر اب کیڑے مسلط ہوچکے ہیں ‘جو انہیں ختم کررہے ہیں ۔ انہوں نے جو کچھ کھایا پیا تھا ‘ اس پر ایک لمبازمانہ گزر چکا ہے ؛ اور کے بعد اب تو وہ خود ہی کھایا ہوا بھس ہوگئے ہیں ۔‘‘ متوکل یہ سن کر اتنا رویا کہ آنسوؤں سے اس کی داڑھی تر ہوگئی۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]
Flag Counter