Maktaba Wahhabi

38 - 645
جب اللہ مجھے قدرت دے گا۔ یا اللہ مجھے اس پر قدرت دے گا یا جب اللہ اس کا میرے حق میں فیصلہ کر دے گا، اور جب اسے کسی شرعاً ممنوع بات سے روکا جاتا ہے تو وہ اسی طرح کہتا ہے: یہ تو اللہ نے میرے حق میں خود فیصلہ کیا ہے۔ اب میں کیا کروں ؟ وغیرہ وغیرہ۔ اس بات پر دنیا بھر کے اہل دین و عقل کا اتفاق ہے کہ قدرت سے دلیل پکڑنا حجت باطلہ ہے، اور المیہ یہ ہے کہ اس قول کے قائل پر جب کوئی ظلم کرے یا اس کے کسی حق واجب کو ادا نہ کرے اور ظالم ظلم کی دلیل میں قدرت کو پیش کرے تو یہ خود اس دلیل کو قبول کرنے پر ہر گز تیار نہ ہوگا۔ بلکہ وہ ہر صورت میں اپنا حق اس سے مانگے گا، اور عدم ادائیگی کی صورت میں اس پر عقاب و عتاب بھی کرے گا۔ بلاشبہ یہ اس سو فسطائیہ[دھوکہ بازی] میں سے ہے جو علوم میں پیش کی جاتی ہے، اور چاہے یہ سوفسطائیت اکثر لوگوں کو پیش بھی آتی ہے۔ حتیٰ کہ بسا اوقات آدمی کو خود اپنے آپ کے وجود میں بھی شبہ پیش آ جایا کرتا ہے۔ پر آپ اس کے فاسد ہونے کو ضرور جانتے ہیں ۔ پھر اسی طرح یہ سو فسطائیت اعمال میں بھی عارض ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسا شبہ ہے جو صدق اور عدلِ واجب وغیرہ کے اسقاط میں اور کذاب و ظلم وغیرہ کی اباحت میں پیش آتا ہے۔ لیکن دلوں کو پھر بھی اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ یہ شبہ باطل ہے، اور تحقیق کے وقت یہ شبہ کوئی بھی دوسرے سے قبول نہیں کرتا، اور نہ کوئی اس سے دلیل پکڑتا ہے۔ ہاں اگر فعل کی حجت معلوم نہ ہو تو اور بات ہے۔ جب آدمی کو اس بات کا علم ہو کہ اس نے جو کیا ہے وہ مصلحت اور مامور بہ ہے اور یہ کرنا مناسب تھا تو وہ کبھی بھی قدرت اور تقدیر کو آڑ نہیں بناتا۔ اسی طرح اگر اسے یہ علوم ہو کہ جو کام اس نے نہیں کیا وہ اس کے ذمہ ہی نہ تھا، یا وہ مصلحت یا مامور بہ ہی نہیں ۔ تب بھی وہ تقدیر کو دلیل نہیں بناتا۔ بلکہ تقدیر کو حجت وہ بناتا ہے جو ہوائے نفس کا غلام اور علم سے کورا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب مشرکوں نے یہ کہا کہ: ﴿لَوْشَآئَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ﴾ (الانعام: ۱۳۸) ’’اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شریک بناتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے۔‘‘ تو رب تعالیٰ نے انہیں اس کا یہ جواب دیا: ﴿قُلْ ہَلْ عِنْدَکُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْہُ لَنَا اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَo قُلْ فَلِلّٰہِ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ فَلَوْشَآئَ لَہَدٰیکُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ (الانعام: ۱۳۸ ۔۱۳۹) ’’کہہ کیا تمھارے پاس کوئی علم ہے کہ تم اسے ہمارے لیے نکالو، تم تو گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کر رہے اور تم اس کے سوا کچھ نہیں کہ اٹکل دوڑاتے ہو۔ کہہ دے پھر کامل دلیل تو اللہ ہی کی ہے، سو اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا۔‘‘ کیونکہ یہ مشرک اپنی عقل و فطرت دونوں سے جانتے تھے کہ ان کو پیش کردہ یہ دلیل باطل ہے۔ کیونکہ اگر کوئی ان کا
Flag Counter