Maktaba Wahhabi

437 - 645
تھے۔اور نہ ہی کبھی آپ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ آپ کو خلیفہ بنایا جائے۔ توپھر آپ کے اس سوال میں کون سا فائدہ باقی رہ گیا تھا کہ آپ پوچھتے کہ آپ کو کس نے خلیفہ بنایا؟حالانکہ آپ جانتے تھے کہ جو بھی اس معاملہ کا مالک بنے گا وہ آپ پر خلیفہ ہوگا۔ بفرض محال اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر حاکم بنایا تھا، پھر آپ نے وفات پائی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے۔ تو اب لشکر کو بھیجنا نہ بھیجنا اور امراء کا معزول ومتعین کرنا خلیفہ کے ہاتھ میں تھا۔[1]اگر وہ کہتے کہ: مجھے آپ پر امیر بنایا گیا ہے ‘ تو آپ کو مجھ پر خلیفہ کس نے بنادیا؟ تو اس کے جواب میں آپ کہہ سکتے تھے کہ : اسی نے مجھے آپ پر خلیفہ بنایا ہے جس نے تمام مسلمانوں پر اور آپ سے افضل لوگوں پر خلیفہ بنایا ہے۔ اگر حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ : مجھے آپ پر امیر بنایا گیا ہے ؛ تو جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی کہہ سکتے تھے کہ : مجھ پر تیری امارت خلیفہ بنائے جانے سے پہلے تھی۔اب جب کہ میں خلیفہ بن گیا ہوں ‘ تو میں ہی تجھ پر امیر بھی ہوں ۔ یہ ایسے ہی ہے اگر فرض کرلیا جائے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر کسی کو امیر مقرر کیا تھا؛ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ انتقال کر گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے ؛ تو آپ اس پر بھی امیر بن گئے جو کچھ دیر پہلے آپ پر امیر تھا۔ اور اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کسی کو امیر مقرر کردیتے ؛ پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوجاتا اور ان دونوں میں سے کوئی ایک امیر بن جاتا تو وہ انسان پر بھی امیر ہوتا جو کہ ان پر امیر بنایا گیا تھا۔ اگر فرض کرلیا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی مہم پر روانہ فرمایا ہو‘او رآپ پر کسی دوسرے کو امیر بنایا ہو جیسے حج میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ پر امیر بنایا تھا۔ سن نو ہجری میں جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ حج پر روانہ ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ ان سے جاملے ۔ آپ نے پوچھا : کیا امیر بن کر آئے ہو یا مأمور بن کر؟ توآپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’بلکہ مامور بن کرآیا ہوں ۔‘‘ [اس سفر میں ] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر امیر تھے۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی خلیفہ تھے تو آپ اس قابل تھے کہ آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر امیر بنایا جائے۔ یہ ایسی بات ہے کہ ایک جاہل شخص ہی اس سے منکر ہو سکتاہے۔تو پھر حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ زیادہ عقل مند ؛ زیادہ متقی اوراہل علم تھے ؛ آپ کی زبان سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے انسان کے حق میں اس قسم کی ہذیان گوئی نہیں ہوسکتی۔ اس کذاب کا یہ قول موجب حیرت و استعجاب ہے کہ:’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ چل کر گئے اور اسامہ رضی اللہ عنہ کو راضی کیا ۔‘‘ دوسری جانب شیعہ یہ کہتے ہیں کہ: ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت علی رضی اللہ عنہ و عباس، بنی ہاشم و بنی عبد مناف کو مغلوب کر لیا
Flag Counter