Maktaba Wahhabi

444 - 645
ان لوگوں کا اعتقادہے کہ حضرات شیخین جناب ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ظالم اور کافرتھے ۔معاذ اللہ ۔ ۔جب روز محشر واضح ہو جائے گاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان دونوں میں سے کسی ایک سے بھی افضل نہ تھے ؛بلکہ اس کی آخری حدیہ ہوسکتی ہے کہ آپ ان دونوں کے قریب تر ہوں ؛ اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ ان دونوں اصحاب کی خلافت ؛ عظمت و امامت او رفضیلت کے قائل تھے۔اور نہ ہی آپ گناہوں سے معصوم تھے ؛ اورنہ ہی آپ کے بعد کوئی دوسرا منصوص امام ۔توان کو پتہ چل جائے گا کہ حقیقت میں وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہ کرتے تھے۔بلکہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سب سے بڑھ کر بغض رکھنے والے تھے۔اس لیے کہ جو صفات حضرت علی رضی اللہ عنہ میں کامل طور پر موجود تھیں رافضی تو ان صفات سے بغض رکھتے ہیں ۔اس لیے کہ آپ پہلے تینوں خلفاء کی خلافت اور ان کی فضیلت کو مانتے تھے۔ آپ ان کو فضیلت دیتے اور ان کی خلافت کا اقرار کرتے تھے۔ تو اس وقت رافضیوں کوپتہ چل جائے گا کہ وہ حقیقت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے۔ مذکورہ بالا بیان سے اس حدیث کی وضاحت ہو جاتی ہے، جو صحیح مسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا کہ صرف مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا۔اور صرف منافق ہی تجھ سے بغض و عداوت رکھے گا۔‘‘[1] یہ حدیث صحیح اور ثابت شدہ ہے ۔ روافض صحیح معنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ان کے اصل اوصاف کی بنیاد پر دوستی نہیں رکھتے ، بلکہ ان کی محبت یہودیوں کی حضرت موسی علیہ السلام اور عیسائیوں کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام محبت کی جنس سے ہے ۔ بلکہ رافضی ایک اعتبار سے جناب علی رضی اللہ عنہ سے بغض و عداوت رکھتے ہیں ۔ جس طرح یہود و نصاریٰ حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے[ حقیقی ]اوصاف سے بغض رکھتے ہیں ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں کو نفرت و حقارت کی نگاہ سے دیکھا کرتے ہیں ، حالانکہ موسیٰ و عیسیٰ رحمہم اللہ آپ کی رسالت و نبوت کے معترف تھے۔[[ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ الفت و محبت رکھتے تھے۔ مگر شیعہ اس کے باوصف ان سے عداوت رکھتے ہیں ، بنا بریں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول میں داخل ہیں کہ ’’ صرف منافق ہی آپ سے بغض رکھے گا]]۔‘‘ علی ہذا القیاس جو شخص بھی کسی بزرگ سے ایسی صفت کی بنا پر محبت رکھتا ہے جو فی الواقع اس میں نہیں پائی جاتی تو گویا وہ اس سے عداوت رکھتا ہے۔ مثلاً کوئی شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ اس کا مرشد اپنے تمام مریدوں کی سفارش کرے گا۔اوریہ کہ وہ شیخ اسے رزق پہنچاتا اور اس کی مدد کرتا ہے، اس کی مشکلات کو دور کرتا ہے؛ یا اس کی حاجات و ضروریات پوری کرتا ہے،یا یہ کہ وہ شیخ اللہ تعالیٰ کے خزانوں کا مالک ہے ؛ یا وہ یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ اس کا شیخ عالم الغیب ہے۔یا پھر وہ بادشاہ مطلق بن گیا ہے؛ اور معاملہ حقیقت میں ایسے نہ ہو ؛ تو یقیناً اس نے ایسی چیز سے محبت کی ہے جس کا حقیقت میں کوئی وجود ہی نہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ:’’ صرف مومن ہی مجھ سے محبت کرے گا۔اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض و عداوت
Flag Counter